زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات پر تحقیق کی ہندوستانی کونسل اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج کی جوائنٹ کانفرنس کا آج گوالیار سے ورچوئل طریقے سے افتتاح کیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ کسان بھائی بہنوں کی سخت محنت اور حکومت کی کسانوں کے لئے موافق پالیسیوں کی وجہ سے آج ہندوستان سب سے زیادہ زرعی بیداری کے لحاظ سے دنیا کے دو سب سے بڑےپیداواری ملکوں میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی آرگینک مصنوعات کی پوری دنیا میں مانگ ہے اور کورونا عالمی وبا جیسی صورتحال کے باوجود ہندوستان سے زرعی برآمدات کا 3.75 لاکھ کروڑ روپے پر پہنچ جانا ایک اچھی علامت ہے۔ ایسے منظرنامے میں ہمیں اپنی زرعی پیداوار کے معیار کو برقرار رکھنا ہوگا اور اسے عالمی معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔
کانفرنس کا موضوع ہے ‘‘ زرعی منڈی کو درست رکھنا’’۔ اس کا اہتمام آئی سی آر آئی ای آر اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج نے مشترکہ طور پر کیا۔ مہمان خصوصی مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ہندوستان متنوع موسم والا ملک ہے اور ہر موسم کسی نہ کسی اعتبار سے کاشتکاری کے لئے سازگار ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا زرعی شعبہ بہت مضبوط ہے۔ کووڈ عالمی وبا کے دوران جب تقریباً پوری دنیا تھم کر رہ گئی تھی، تو لاک ڈاؤن کے باوجود زرعی سرگرمیاں مثلاً بوائی، کٹائی اور مارکٹنگ وغیرہ مسلسل جاری رہیں۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 8 برسوں میں زراعت کی ترقی اور بندوبست کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ ملک بھر کی ایک ہزار منڈیوں کو نیشنل ایگزیکلچرل مارکٹ سے جوڑا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے کوشش کی ہے کہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی اچھی قیمت ملے اور زراعت میں ٹیکنالوجی کو اپنائیں۔
جناب تومر نے کہا کہ 10000 فارمرز پروڈیوسر تنظیموں (ایف پی اوز) کے قیام کا کام شروع کیا گیا ہے، جس پر 6865 روپے خرچ ہوں گے۔
ایف پی اوز ملک میں چھوٹے کسانوں کے 80 فیصد پر مشتمل ہے۔ ایف پی اوز کے دائرے میں کسان اپنی کاشتکاری کو وسعت دے کر زیادہ پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔ انہیں بہتر معیار کے بیج اور کھاد کے علاوہ آسان شرطوں والے قرضے بھی ملتے ہیں۔ اس سے پہلے زراعت کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کے دروازے عموماً بند تھے، لیکن اب زرعی سہولیات مثلاً واٹر ہاؤس، کولڈ اسٹوریج، پیکنگ اور مشین وغیرہ کو گاؤں تک پہنچایا جا رہاہے اور اس کے لئے مرکز نے زراعت اورمتعلقہ شعبوں میں 1.5 لاکھ کروڑ روپے کا ایک خصوصی پیکیج مختص کیا ہے۔
جناب تومر نے کسانوں سے کہا کہ وہ نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کو اپنائیں اور اس کے معیار سے صارفین کو فائدہ ہو۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت نے ڈرون کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے پالیسی تیار کی ہے اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے اس سلسلے میں ایک ایس او پی جاری کیا ہے۔
ڈرون کا استعمال بڑھنے سے نہ صرف کاشتکاری میں فائدہ ہوگا، بلکہ اس سے کسانوں پر کیمکلز کے مضر اثرات سے بھی بچا جا سکے گا اور روزگار کے نئے مواقع حاصل ہوں گے۔ حکومت نے کسانوں کی بہبود کی بہت سی اسکیمیں بنائی ہیں اور انہیں کم شرح سود پر آسان قرض دیئے جا رہے ہیں۔ ان کی مجموعی رقم اس وقت سولہ لاکھ کروڑ روپے ہے۔ اسی طرح پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت فصلیں خراب ہو جانے کی صورت میں کسانوں کو معاوضے کے طور پر اب تک مجموعی طور پر دعوؤں کی 1.15 لاکھ کروڑ کی رقم ادا کی جا چکی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کسانوں کی پیداوار میں اضافہ ہو اور اس کے لئے حکومت مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
جناب تومر نے اعتماد ظاہر کیا کہ کانفرنس کے دوران تبادلۂ خیال سے بہترین پروپوزل سامنے آئیں گے، جن سے بہتر پالیسیوں کو وضع کیا جا سکے گا۔ آئی سی آر آئی ای آر کے چیئرمین جناب پرمود بھَسین اور این ایس ای کے منیجنگ ڈائرکٹر اور سی ای او جناب وکرم لِمئے نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔ آئی سی آر آئی ای آر چیئر آف ایگریکلچر پروفیسر جناب اشوک گلاٹی نے شکریئے کی تحریک پیش کی۔ این ایس ای ڈائرکٹر اور چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر دیپک مشرا، نیتی آیوگ ممبر پروفیسر رمیش چند مقررین اور معززین میں شامل تھے۔