پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے آج گرین ہائیڈروجن سے متعلق شراکتداروں کے ساتھ مشاورت کی ۔ میٹنگ کی صدارت پٹرولیم اورقدرتی گیس کے وزیر جناب ہردیپ ایس پوری نے انجام دی ۔میٹنگ میں پٹرولیم اورقدرتی گیس کی وزارت کے وزیر مملکت جناب رامیسور تیلی ، ایم او پی این جی کے سکریٹری ، وزارت اور تیل اور گیس پی ایس یوز کےسینئیر عہدے داران اوردوسرے شراکتدارو ں نے شرکت کی ۔
جناب پوری نے کہا کہ جب پھلنے پھولنے کا موقع ملے گاتو گرین ہائیڈروجن ان چیلنجز پر غلبہ حاصل کرلے گا ، جن کا سامنا متحجرایندھن صنعت کو تھا ۔انہوں نے کہا کہ یہ 2047 تک ہندوستان کی توانائی آزادی کی طرف جاری سفر کی رفتار کوبڑھائے گا۔ انہوں نے کہا‘‘ ہم توانائی کی درآمد کے لئے 12 لاکھ کروڑروپے خرچ کررہے ہیں لہٰذا ہمیں گرین ہائیڈروجن کو توانائی کے ایک متبادل ذریعہ کے طور پر آگے بڑھانا ہے ۔ہندوستان کے پاس گرینڈ ہائیڈروجن پروڈکشن میں معاون جغرافیائی حالات اور وافر مقدار میں قدرتی عناصر کی موجودگی کی وجہ سے زبردست صلاحیت موجود ہے۔’’
ہائیڈروجن کو مستقبل کے ایندھن کے طورپر بیان کرتے ہوئے جناب پوری نے اس شعبے کے لئے ٹائم فریم کو تیز کرنے پرزوردیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ تیل اور گیس پی ایس یوز نے اس شعبے میں کئی پائلیٹ پروجیکٹس شروع کئے ہیں ، جن میں سے کچھ اسی سال نتائج ظاہرکرناشروع کردیں گے۔ وزیرموصوف نے کہا کہ چونکہ ہندوستان ایک بڑی نمو کرتی ہوئے معیشت ہے اس لئے یہ گرین ہائیڈروجن کا مرکز بننے جارہا ہے ۔
شراکتداروں نے تمام گرین ہائیڈروجن ایکو سسٹم کو ترقی دینے کے طریقوں پر غٰور کیا تاکہ ہندوستان اس لائق بن جائے کہ 2050 تک 13-12 ٹریلین ڈالر صنعت پیداکرنے کی پوری صلاحیت رکھے اور ایک غالب عالمی توانائی سپلائر میں تبدیل ہوجائے۔صنعت کے لیڈروں کے ساتھ مختلف خیالات اور مواقع پر غور کیا گیا۔ شرکاء نے اس شعبے میں ان کے ذریعہ کی گئی پہل قدمیوں کو شمار کیا۔ ان میں سے کچھ نے حل طلب مسائل کو بھی اجاگرکیا۔
*************