Urdu News

سری لنکا سیاسی بحران: سری لنکا میں حالات بے قابو، بھارت نے مدد کی یقین دہانی کرائی

سری لنکا سیاسی بحران

ہفتے کی رات دیر گئے سری لنکا کے صدارتی محل پر قبضہ اور وزیر اعظم کی رہائش گاہ کو آگ لگانے کے بعد سری لنکا میں حالات بے قابو ہو گئے ہیں۔ اتوار کو مظاہرین نے کولمبو میں بڑی تنصیبات پر قبضہ کر لیا۔ صدر کے لاپتہ ہونے کے بعد سے فوجی سربراہ نے اہل وطن سے امن کی اپیل کی ہے۔ بھارت نے بھی سری لنکا کو مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ سری لنکا کے ساتھ ہیں۔ ہم ان کی مدد کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک وہاں پناہ گزینوں کا کوئی بحران پیدا نہیں ہوا ہے۔

دریں اثنا صورتحال پر قابو پانے کے لئے حکومت نے اسپیشل ٹاسک فورس کو سڑکوں پر اتار دیا ہے۔ اس کے باوجود صدارتی محل پر قبضہ جمائے مظاہرین جمے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کے لان میں شاہی لنچ کرنے، سوئمنگ پول میں ہنگامہ آرائی، صدارتی محل کے ہر کمرے پر قبضہ کرنے کی تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔

سری لنکا کے حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ کوئی سنبھالنا نہیں چاہتا۔ پانچویں بار وزیر اعظم بننے والے رانیل وکرماسنگھے نے اقتدار کا بے پناہ تجربہ رکھنے کے بعد بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی پیشکش کر دی۔ صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے بھی 13 جولائی کو استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں نئے صدر اور وزیراعظم کے سامنے سب سے بڑا چیلنج ملک کو مالی بحران سے نکالنا ہوگا۔ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سری لنکا کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں کم از کم 4 سے 5 سال لگ سکتے ہیں۔

عالمی بینک اور آئی ایم ایف کا تعاون

سری لنکا کو اس دلدل سے نکالنے میں عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)  بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سری لنکا کی حکومت بھی ان دو عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ تاہم ان دونوں نے قرض دینے کے لئے مختلف شرائط بھی رکھی ہیں۔ ایسے میں اگر سری لنکا ان دونوں اداروں کی شرائط مان لے تو ملک میں مہنگائی بڑھنے کا امکان ہے۔ دوسری طرف اگر شرائط پر عمل نہ کیا گیا تو قرض حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

Recommended