ٹوکیو،11جولائی (انڈیا نیرٹیو)
جاپان کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے مطابق حکمراں اتحاد نے پارلیمان کے ایوان بالا میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ یہ انتخابات سابق وزیر اعظم شنزو آبے کوگولی مار کر ہلاک کرنے کے تین دن بعد ہوئے۔جاپان کے آنجہانی سابق وزیر اعظم شنزو آبے کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے اتوار کے روز ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ میں مکمل اکثریت حاصل کر لی ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حکمراں جماعت ایل ڈی پی نے ایوان بالا کی 125 نشستوں میں سے نصف سے زیادہ، 63 نشستیں حاصل کر لی ہیں۔
حکمراں قدامت پسند بلاک میں ایل ڈی پی کی اتحادی جماعت کومیتو بھی شامل ہے اور اب دونوں کی ملا کر اسمبلی میں 75 نشستیں ہو گئی ہیں۔اس کامیابی پر وزیر اعظم فومیو کشیدا نے کہا، "یہ اہم ہے کہ ایک ساتھ مل کر ان انتخابات میں ہم اس وقت فتح حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جب تشدد نے انتخابات کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔"
آبے کے قتل کے بعد ایل ڈی پی کو اپنی حمایت میں اضافے کی توقع تھی۔ 67 سالہ ایک ووٹر ساکائے فوجیشیرو نے اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات چیت میں کہا، "ہم نے مسٹر آبے کو کھو دیا ہے۔ میں چاہوں گا کہ ایل ڈی پی زیادہ ووٹ حاصل کرے تاکہ وہ ملک کو مستحکم طریقے سے چلا سکیں۔ گذشتہ ہفتے ہی رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوا تھا کہ ایل ڈی پی اکثریت کے لیے لازمی نصف نشستوں سے بھی کم سیٹوں پر جیت رہی ہے۔ اس کے بعد ایک تازہ ترین پولز نے یہ پیش گوئی کی کہ اتوار کے روز ہونے والے ووٹ سے فومیو کشیدا کی اقتدار پر گرفت اور مضبوط ہو جائے گی۔
اس کامیابی سے وہ آئندہ تین برس کے لیے مزید بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔ تاہم اس کے باوجود قدامت پسند وزیر اعظم کو بڑھتی ہوئی قیمتوں اور توانائی کی قلت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ موسم گرما کی ابتدائی دنوں میں گرمی کی شدید لہر نے بجلی کے بحران کو پہلے کھڑا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شنزو آبے کو گذشتہ ہفتے انتخابی مہم کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا اور اس حوالے سے جاپانی حکام نے مہم کے دوران ان کی "سکیورٹی اور حفاظتی اقدامات میں دشواریوں " کا اعتراف کیا ہے۔ پولیس نے اس کی جامع تحقیقات کا بھی وعدہ کیا ہے۔