اسلام آباد، 12؍جولائی
پاکستانی کالم نگار نصرت مرزا، جو کانگریس کے دور میں کئی بار بھارت کا دورہ کر چکے ہیں، نے کیمرے پر فخر کے ساتھ خلاصہ کیا کہ وہ اپنے بھارت دورہ کے دوران کئی خفیہ معلومات پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو فراہم کراتے تھے۔ صحافی اور سیاسی تجزیہ کار شکیل چوہدری کے ساتھ ایک ورچوئل انٹرویو کے دوران مرزا نے کہا کہ انہیں ہندوستان کے دوروں کے دوران پاکستان کے خارجہ امور کے محکمے سے مختلف مراعات حاصل ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر جب آپ ہندوستان کے ویزا کے لیے اپلائی کرتے ہیں، تو وہ آپ کو صرف تین جگہوں پر جانے کی اجازت دیتے ہیں۔
تاہم، اس وقت خورشید قصوری (پاکستانی سیاست دان اور مصنف جو نومبر 2002 سے نومبر 2007 تک پاکستان کے وزیر خارجہ رہے( وزیر خارجہ تھے جنہوں نے مجھے سات شہروں کا ویزا حاصل کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کئی مواقع پر ہندوستان جا چکے ہیں۔ ’’مجھے محمد حامد انصاری کے نائب صدر کے وقت ہندوستان مدعو کیا گیا تھا۔‘‘ انصاری ایک ہندوستانی سیاست دان اور ریٹائرڈ سفارت کار ہیں جو 2007 سے 2017 تک ہندوستان کے 12 ویں نائب صدر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے پانچ بار ہندوستان کا دورہ کیا ہے۔ میں نے دہلی، بنگلور، چنئی، پٹنہ اور کولکاتہ کا بھی دورہ کیا ہے۔ 2011 میں میری ملاقات ملی گزٹ کے پبلشر ظفرالاسلام خان سے بھی ہوئی۔ ظفر الاسلام خان دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین اور ملی گزٹ کے بانی ایڈیٹر ہیں، جو ہندوستانی مسلمانوں کے اہم خبروں کا ذریعہ ہے۔
اردو دانشوروں اور حکمت عملی کے حوالے سے پاکستان کے پیچھے رہنے کے سوال کے جواب میں مرزا نے اثبات میں جواب دیا تاہم انہوں نے پاک فوج کی قیادت سے بھی مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ صورتحال پر غور نہیں کرتے اور عموماً ماہرین کے کام کو نظر انداز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں مسئلہ کیا ہے؟ جب کوئی نیا چیف آتا ہے تو وہ پچھلے چیف کے کیے گئے کام کو مٹا دیتا ہے اور صاف ستھری سلیٹ سے آغاز کرتا ہے۔ خورشید نے مجھ سے کہا کہ میں جو معلومات لایا ہوں وہ کیانی (جنرل اشفاق پرویز کیانی، پاکستان کے سابق آرمی چیف)کو دے دوں۔ میں نے کہا کہ میں معلومات اس کے حوالے نہیں کروں گا، لیکن اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو معلومات دے رہا ہوں۔ "بعد میں انہوں نے مجھے فون کیا اور پوچھا کہ کیا مجھے اس طرح کی مزید معلومات مل سکتی ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ میری فراہم کردہ معلومات پر کام کریں۔ ان کا ایک ریسرچ ونگ ہے۔ ان کے پاس معلومات ہیں۔ وہ بھارت میں قیادت کی کمزوریوں کے بارے میں جانتے ہیں۔ لیکن وہ اسے استعمال نہیں کرتے۔
بھارت سے موصول ہونے والی انٹیلی جنس کو سنبھالنے کے لیے پاکستان کے ' کمزور' نقطہ نظر کو جاری رکھتے ہوئے، انہوں نے کہا، "جب سے ایف اے ٹی ایف آیا ہے، پاکستان نے کوئی سرگرمی نہیں کی ہے۔ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی دہشت گردی کی مالیاتی واچ لسٹ ملک میں دہشت گردی کے انسداد کے لیے پیرامیٹرز کو پورا نہ کرنے پر پاکستان پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس نے انٹرویو کو جاری رکھتے ہوئے شیخی مارتے ہوئے کہا کہ وہ کس طرح ہندوستان اور اس کے نقطہ نظر کو "مکمل طور پر سمجھتے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے معلومات پاکستانی قیادت کو دی ہیں لیکن قیادت کے مسائل کی وجہ سے کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔