روپے نے لگاتار چوتھے دن نچلی سطح کا نیا ریکارڈ بنایا
نئی دہلی، 14 جولائی (انڈیا نیرٹیو)
ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ایک بار پھر ہندوستانی کرنسی نے ڈالر کے مقابلے میں اب تک کی کم ترین سطح کا نیا ریکارڈ بنایا۔ یہ مسلسل چوتھا دن ہے، جب روپے نے ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح بنائی ہے۔ ابھی تک کے کاروبار میں، ہندوستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 20 پیسے کم ہوکر 79.83 روپے کی سطح تک جا چکی ہے۔
انٹر بینک فارن ایکسچینج مارکیٹ میں، روپے نے آج 9 پیسے کی کمزوری کے ساتھ 79.72 فی ڈالر پر کاروبار شروع کیا۔ اس سے قبل بدھ کے روز ہندوستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے 79.63 روپے پر بند ہوئی تھی۔ تاہم، کل بھی کاروبارکے اختتام سے قبل روپے نے ڈالر کے مقابلے میں 79.66 کی سطح پر گر کر نئی ریکارڈ کم ترین سطح قائم کی تھی۔
آج کاروبارکے آغاز پر ڈالر کے مقابلے 9 پیسے کی گراوٹ کے جھٹکے سے روپیہ سنبھل بھی نہیں سکاتھا، اس سے قبل ہی ڈالر کی زبردست ڈیمانڈ آگئی۔ ڈالر کی مضبوط مانگ کی وجہ سے، ہندوستانی کرنسی ٹریڈنگ کے اگلے 1 گھنٹے میں 20 پیسے گر کر 79.83 روپے فی ڈالر کی نئی اب تک کی کم ترین سطح پر آ گئی۔
مارکیٹ ایکسپرٹ مینک موہن کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے بھارتی مارکیٹ میں مسلسل فروخت اور اپنا پیسہ نکالنے کے رجحان کی وجہ سے بھارتی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے روپیہ کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈالر انڈیکس کی مضبوطی کی وجہ سے بھی روپے کی قیمت پر دباو آیا ہے۔ خاص طور پر امریکہ میں بڑھتی ہوئی افراط زر اور اس کے نتیجے میں امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافہ کئے جانے کی وجہ سے بھی ڈالر انڈیکس مضبوط ہوا ہے جس کا ہندوستانی کرنسی روپے پر برا اثر پڑ رہا ہے۔
آج کے کاروبار میں بھی غیر ملکی سرمایہ کار ہندوستانی بازار حصص میں نیٹ سیلر(فروخت کنندہ) کے کردار کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی خریداری کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی فروخت زیادہ متاثر نہیں ہو رہی تاہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کی خریدوفروخت کے باعث کرنسی مارکیٹ صبح سے ہی دباو کا شکار ہے۔
مانا جا رہا ہے کہ روپے کی گرتی ہوئی قیمت کو روکنے کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) جلد ہی مداخلت کر سکتا ہے۔ اس کے تحت زرمبادلہ کے ذخائر کے ذریعے کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے بہاو کو بڑھانے جیسے اقدامات پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔