Urdu News

پاکستان میں لڑکی کے اغوا کے خلاف ہندو برادری کا احتجاج

پاکستان میں لڑکی کے اغوا کے خلاف ہندو برادری کا احتجاج

پاکستانی ہندو برادری نے صوبہ سندھ کے شہر نواب شاہ میں سابق صدر آصف علی زرداری کی رہائش گاہ کے سامنے 16 سالہ لڑکی کے مبینہ اغوا، جبری تبدیلی مذہب اور شادی کے خلاف احتجاج کیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق، مغویہ  ہندو لڑکی کا نام کرینہ ہے۔مظاہرین کے مطابق لڑکی کو 6 جولائی کو انار محلہ، قاضی احمد ٹاؤن سے خلیل رحمان جونو کے اہل خانہ نے اغوا کیا تھا۔مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے اور سابق صدر سے کہا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے لڑکی کی تلاش میں ان کی مدد کریں۔تاہم، مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کرینہ کو اغوا نہیں کیا گیا تھا، اس نے میر محمد جونو گاؤں کے خلیل رحمان جونو کے ساتھ بھاگ کر کراچی کی ایک عدالت میں اس سے شادی کی تھی۔

پولیس کے مطابق، خلیل کے والد اصغر جونو کو سندرمل کی شکایت پر دفعہ 365-B کے تحت ایف آئی آر کے اندراج کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ایس ایس پی نے مبینہ طور پر کرینہ اور خلیل رحمان جونو کا نکاح نامہ شیئر کیا اور کہا کہ لڑکی کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ہندو پنچایت کے نائب صدر لاجپت رائے نے ایس ایس پی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندو برادری کے ایک وفد نے ایس ایس پی سے ملاقات کی لیکن اس نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔

اس سال کے شروع میں پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک ہندو لڑکی پوجا کماری کو اس کے گھر میں ایک شخص نے قتل کر دیا تھا۔ پوجا کماری کو سکھر میں حملہ آوروں کے خلاف مزاحمت کرنے پر گولی مار دی گئی۔اس واقعے پر ملک میں انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔کارکنوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کا ریکارڈ ایک نئی نچلی سطح کو چھو گیا ہے جس میں متعدد میڈیا رپورٹس اور عالمی اداروں نے ملک میں خواتین، اقلیتوں، بچوں اور میڈیا والوں کی سنگین صورتحال کی عکاسی کی ہے۔

Recommended