دیگر محکموں کے ساتھ موثر تعلقات قائم کرنے اور ہم آہنگی سے مربوط نقطہ نظر تیار کرنے کے لیے ان کے ذریعے شروع کردہ مختلف سائنسی دھاروں کی مشترکہ میٹنگیں کرنے کے رجحان کو جاری رکھتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ نیز وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج سائنس اور ٹیکنالوجی، بایو ٹیکنالوجی، سی ایس آئی آر، ارضیاتی سائنسز، خلا اور ایٹمی توانائی سمیت سائنس کی چھ وزارتوں اور محکموں کی 5ویں مشترکہ میٹنگ کی صدارت کی۔ وزیر موصوف نے مربوط اسٹارٹ اپس اور مربوط تحقیق و ترقی پر زور دیا۔
دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی میٹنگ کے دوران وزیر موصوف کو بتایا گیا کہ خلا اور ایٹمی توانائی سمیت تمام چھ سائنس محکموں کے ذریعے سائنسی اپلی کیشنز اور تکنیکی حل کے لئے 40 مختلف لائن وزارتوں سے سائنس/ٹیکنالوجی اقدامات کی ضرورت والے 214 شعبوں کی نشاندہی کی گئی اور اس کے لئے نقشہ بنایا گیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سائنسی ایپلی کیشنز اور تکنیکی حل کے لیے لائن وزارتوں سے مسلسل بڑھتی ہوئی درخواستوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے عام وزارتوں اور محکموں کے تکنیکی اور پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لئے سائنس کی وزارتوں اور محکموں کو شامل کرنے کے وژن کی تصدیق کردی ہے۔ انہوں نے لائن وزارتوں کو سائنسی حل اور معلومات فراہم کرتے ہوئے بجٹ کے اشتراک کا ایک جامع فریم ورک تیار کرنے پر بھی زور دیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ایماء پر دہلی میں ایک وسیع تخلیقی مشق کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مختلف وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں نے اسرو اور خلا کے محکمہ کے سائنسدانوں کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ ساتھ مختلف فلاحی اسکیموں کے نفاذ کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کو ایک جدید آلہ کے طور پر کس طرح بہترین طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کے بارے میں وسیع تبادلہ خیال کیا۔
https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002LENK.jpg
وزیر موصوف نے بتایا کہ 32 وزارتوں اور محکموں نے 'مسائل کے حل ' کے لیے رابطہ کیا۔ سی ایس آئی آر 20 چیلنج والے شعبوں کی قیادت کرے گا اور لائن وزارتوں کے ذریعہ پیش کردہ 46 چیلنج والے شعبوں میں حصہ لے گا کیونکہ پوری مشق کو سی ایس آئی آر کے ذریعہ مربوط کیا جارہا ہے۔ انہوں نے زراعت، خوراک، تعلیم، مہارت، ریلوے، سڑکیں، جل شکتی، بجلی اور کوئلہ جیسے شعبوں کے لیے مختلف سائنسی ایپلی کیشنز کا بھی حوالہ دیا جو کہ پچھلے سال ستمبر میں اس اقدام کے آغاز کے بعد سے کام کر چکے ہیں۔ سائنس کے دیگر شعبوں کے علاوہ، محکمہ برائے بایو ٹیکنالوجی اور اسرو نے بھی چند چیلنجوں کے حل کی ترقی/تعیناتی میں رہنمائی کرنے کے لیے اپنی ترجیحات جمع کرائی ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مرکزی وزارتوں/محکموں کے خطوط پر 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے 172 بڑے مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے اور 163 ٹیکنالوجی کے مسائل ریاستوں نے پیش کیے ہیں جو 24 مرکزی وزارتوں/ محکموں سے حل طلب کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ چھ ماہ کے اندر اندر تمام 28 ریاستوں اور 8 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے ایس ٹی آئی (سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن) کی نقشہ سازی کی مشق مکمل ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمال مشرق سمیت ریاستوں کی نقشہ سازی اختراعی درجہ بندی، اسٹارٹ اپ درجہ بندی، سائنس و ٹیکنالوجی تنظیموں کی تعداد، تحقیقی و ترقیاتی لیبارٹریز، یونیورسٹیوں، انکیوبیٹرز، اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ایز، صنعتوں، کلسٹرس، زمینی سطح کے اختراعات وغیرہ کے لحاظ سے کی گئی تھی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس کی تمام وزارتوں اور محکموں سے کہا کہ وہ اس سال منعقد ہونے والی ریاستی سائنس و ٹیکنالوجی وزراء کانفرنس کے لیے الگ الگ اجلاسوں کے ایجنڈے اور موضوعات کو پہلے سے تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں، صنعتوں کے نمائندوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے والے پہلے قومی سائنس کنکلیو میں ریاست سے متعلق بات چیت کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مجوزہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیونیکیشن سنٹر (ایس ٹی سی سی) کے نافذ ہونے سے پہلے بھارت کی سائنسی صلاحیتوں کے بارے میں عام بیداری پیدا کرنے کے لیے تمام محکموں کی کامیابی کی کہانیوں کو مرتب کرکے عام لوگوں تک پہنچایا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ کامیابی کی کہانیوں پر ورکشاپوں کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جانا چاہیے۔
میٹنگ میں حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر، محکمہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے سکریٹری، محکمہ برائے خلا کے سکریٹری، ارضیاتی سائنسز کی وزارت کے سکریٹری، محکمہ برائے بایوٹیکنالوجی کے سکریٹری، ڈی اے ای کے سکریٹری، صلاحیت سازی کمیشن کے سکریٹری اور سائنس کے دیگر شعبوں کے سینئر افسران اور نمائندوں نے شرکت کی۔