دونوں کے 16ویں دور کے فوجی مذاکرات بے نتیجہ، نہیں نکلا متنازعہ مسائل کا حل
مشرقی لداخ کے تمام متنازعہ علاقوں سے فوجیوں کی واپسی کے لیے چین پر بنایا دباؤ
نئی دہلی، 19 جولائی (انڈیا نیرٹیو)
ہندوستان اور چین کے درمیان 17 جولائی کو ساڑھے 12 گھنٹے تک ہوئی 16ویں دور کی کمانڈر سطح کی میٹنگ کے بعد مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی علاقے کے چشول-مولدو بارڈر میٹنگ پوائنٹ پر ہوئی میٹنگ متنازعہ مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی، لیکن دونوں فریقوں نے جلد ہی باہمی طور پر قابل قبول حل تک پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ بات چیت کے دوران، ہندوستان نے مشرقی لداخ کے تمام متنازعہ علاقوں سے فوجوں کے جلد انخلا پر زور دیا اور جمود کی بحالی کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
ہندوستان اور چین کے درمیان آخری ملاقات 11 مارچ کو ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں فریقین نے مذاکرات کے 16 ویں دور کے دوران مغربی خطے میں ایل اے سی کے ساتھ متنازعہ مسائل کو حل کرنے کے لیے تعمیری بات چیت جاری رکھی۔ بقیہ مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے واضح اور مکمل تبادلہ خیال کیا۔ دونوں فریقین نے فوجی اور سفارتی ذرائع سے مزید بات چیت جاری رکھنے اور بقیہ مسائل کا جلد از جلد باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے خطے میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
اتوار کو ہندوستان اور چین کے درمیان 12 گھنٹے طویل بات چیت کے بعدایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ زیر التوا مسائل کے حل سے مشرقی لداخ میں لائن ا?ف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر امن و سکون بحال کرنے میں مدد ملے گی اور دوطرفہ تعلقات میں پیشرفت کو ممکن بنایا جاسکے گا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بات چیت میں، ہندوستان نے مشرقی لداخ خطے کے تمام متنازعہ مقامات سے فوجیوں کے جلد انخلا پر زور دیا اور فوجی تعطل کے آغاز سے قبل اپریل 2020 تک جمود کو بحال کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔