بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے 15جولائی کو بلوچستان کے علاقے زیارت میں آزادی پسند تنظیم سے منسلک نو افراد کو مارنے کادعویٰ کیا جو ہمیشہ کی طرح جھوٹ نکلا۔ قتل کیے جانے والوں میں اب تک پانچ افراد کی شناخت ہوچکی ہے جنھیں مختلف اوقات میں پاکستانی فوج نے جبری گمشدگی کا شکاربنایا۔ یہ لوگ خفیہ زندانوں میں قید تھے جنھیں فوج نے حراست سے نکال کرمقابلے کے نام پر قتل کردیا۔
انھوں نے کہا ان قتل کیے جانے والے افراد میں شمس ساتکزئی کو پانچ سال قبل، شہزاد ولد خدابخش دہوار سکنہ کلات کو اسی سال 4 جون کو شال میں موسیٰ کالونی سے ،انجینئر ظہیر احمد کو 7 اکتوبر 2021 ، سالم ولد کریم بخش سکنہ بالگتر 18اپریل 2022 ، ڈاکٹر مختیار احمد ولد عبدالحئ سکنہ نال خضدار کو 11جون کو شال سریاب روڈ میں واقع پولی ٹیکنیکل کالج جبکہ سے پاکستانی فوج نے جبری گمشدگی کا شکار بنایا تھا۔
ترجمان نے کہا پاکستانی فوج ان جبری لاپتہ افراد کو مسلح تنظیم کے ساتھ جھڑپ میں مارے جانے کا جھوٹ دعویٰ کر رہی ہے۔ جب کہ بلوچ مسلح آزادی پسندتنظیموں کی روایت ہے کہ جب بھی ان کا کوئی ممبر مارا جاتا ہے تو نہ صرف اسے قبول کرتے ہیں بلکہ قومی اعزاز کے ساتھ اس کے آخری رسومات ادا کرتے ہیں جبکہ ہمیں پاکستان کی جانب سے ایسی جرات کا مظاہرہ کبھی نظرنہیں آتا۔ کئی سالوں سے پاکستان کا وتیرہ رہا ہے کہ زندانوں میں قید لوگوں کواٹھاکر مقابلے کے نام پرقتل کرکے انھیں آزادی پسند تنظیموں سے منسلک کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ اس پر نہتے اور زندانوں میں قید لوگوں کو قتل کرنے کا الزام نہ آئے، لیکن حق اورسچائی کو اس طرح کے ہولناک طریقوں سے نہیں چھپایا جاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا زیارت میں قتل کیے جانے والے لوگوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاجوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔وہ انسانی حقوق کے اداروں کے پاس کیس جمع کراچکے ہیں، ان تمام کا ریکارڈ موجود ہے۔ زیارت میں قتل کیے افراد کی شناخت مکمل نہیں ہوچکی ہے جس سے جبری لاپتہ افراد کے خاندانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ترجمان نے کہا ان ہولناک مظالم کے خلاف عالمی سطح پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ تمام چیپٹرز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ احتجاجی مظاہروں اور عالمی سطح پر آزاد اقوام کو آگاہی دینے کے لیے بھرپور تیاری کریں۔