کولمبو، 21 جولائی (انڈیا نیرٹیو)
شدید معاشی بحران کا سامنا کرنے والے سری لنکا کے نئے صدر رانیل وکرم سنگھے نے جمعرات کے روز ملک کے آٹھویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔ انہیں بدھ کے روز پارلیمنٹ نے نیا صدر منتخب کیا تھا۔ وکرم سنگھے اس سے پہلے طویل عرصے تک ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔
سری لنکا میں شدید معاشی بحران کے درمیان پہلے وزیر اعظم مہندا راجا پکشے، پھر صدر گوٹابایا راجا پکشے کو مستعفی ہونا پڑا۔ عوامی غم و غصے کے سبب گوٹابایا کو ملک سے بھاگنا پڑا۔ ایسے میں مہندا راجا پکشے کی جگہ وزیر اعظم بنائے گئے رانیل وکرم سنگھے کو صدر کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
بدھ کے روز پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب ہوا۔ نگراں صدر رانیل وکرم سنگھے کے علاوہ، حکمران سری لنکا پودوجانا پیرامونا (ایس ایل پی پی) پارٹی کے ارکان، دلاس الہاپروما اور بائیں بازو کی جماعت جنتا ویموکتی پیرامونا (جے وی پی) کے انورا کمارا دیسانائیکے بھی صدارتی امیدوار تھے۔
سری لنکا کی 225 رکنی پارلیمنٹ نے گذشتہ روز وکرم سنگھے کو نیا صدر منتخب کیا تھا۔ انہوں نے 134 ووٹ حاصل کیے، جب کہ ان کے قریبی حریف دلاس الہاپروما کو 82 ووٹ ملے۔ سہ رخی مقابلے میں انورا کمارا دسانائیکے کو صرف تین ووٹ ملے۔ وہ سری لنکا کے پہلے صدر ہیں جنہیں ملک کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کے ذریعے منتخب کیا گیا ہے۔ ان سے پہلے ڈی بی وجے تنگا مئی 1993 میں اس وقت کے صدر پریماداسا کی موت کے بعد بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے۔
سری لنکا کے چیف جسٹس جینت جے سوریا نے جمعرات کے روز 73 سالہ وکرم سنگھے کو عہدے کا حلف دلایا۔ وکرم سنگھے کے سامنے سب سے بڑا چیلنج اور آزمائش ملک کو اس بحران سے نکالنا اور اسے دوبارہ پٹری پر لانا ہے۔ ان کے سامنے چیلنج ملک کو معاشی بحران سے نکالنا اور مہینوں کے زبردست احتجاج کے بعد امن و امان بحال کرنا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ صدر وکرم سنگھے آئندہ چند دنوں میں 20-25 ارکان پر مشتمل کابینہ تشکیل دیں گے۔