چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے خلاف احتجاج میں غیر معینہ مدت تک دھرنا
چین اور پاکستان کی سدا بہار دوستی کے باوجود اب چین کے خلاف پاکستان میں ایجی ٹیشن کے نئے دور کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کے علاقے گوادر میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے منصوبوں کے خلاف جمعرات سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کر دی گئی ہے۔
اس تحریک کا اعلان مقامی عوامی تنظیم 'گوادر کو حق دو تحریک' نے کیا ہے۔ تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمان کے اعلان کے مطابق جمعرات سے دھرنا شروع ہو گیا۔ صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے غیر معینہ مدت کے دھرنے کی بات کہی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شہباز شریف حکومت گہرے سمندر میں مچھلیاں پکڑنے والی مشینی کشتیوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت گہرے سمندر میں ماہی گیری پر مکمل پابندی عائد کرے اور سرحد پار تجارت کی اجازت دے تاکہ مقامی لوگ اپنی روزی کما سکیں۔ رحمان نے خبردار کیا کہ اگر ان کی تنظیم کے مطالبات نہ مانے گئے تو گوادر بندرگاہ کا تعمیراتی کام تعطل کا شکار ہو جائے گا۔
یہ تحریک حکومت پاکستان کے خطے میں بغیر کسی رکاوٹ کے چینی منصوبوں کو آگے بڑھانے کے ارادے کو پس پشت ڈال سکتی ہے۔ تحریکوں اور دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے ان منصوبوں پر کام کی رفتار پہلے ہی سست پڑ چکی ہے۔ ان منصوبوں کی مخالفت کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان ان کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس پورے سمندری علاقے میں مشینی کشتیوں سے غیر قانونی ماہی گیری بلا روک ٹوک جاری ہے۔
جس سے مقامی ماہی گیروں کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ الزام ہے کہ پروجیکٹوں کی وجہ سے اس علاقے کا پانی اور ماحول بھی خراب ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرتحریک نے طول پکڑی تو بندرگاہ کی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔ چین نے اس بندرگاہ کی تعمیر کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔