Urdu News

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن آیوش حفظان صحت اور جدید ادویات

آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال

 

نئی دہلی۔ 24 جولائی   بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں اور آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج غازی آباد، اتر پردیش میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن (این آئی یو ایم) کے نئے تعمیر شدہ کیمپس کا معائنہ کیا۔ این آئی یو ایم ، غازی آباد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، بنگلورو کا ایک سیٹلائٹ انسٹی ٹیوٹ ہے اور یہ ہندوستان کے شمالی علاقے میں قائم ہونے والا اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ  ہوگا۔ مرکزی وزیر مملکت، روڈ ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر مملکت جنرل وی کے سنگھ اور وزارت آیوش کے افسران  جناب سونووال کےہمراہ تھے۔

اس موقع پر وزیر موصوف نے کہا کہ صحت سے متعلق قومی پالیسی حفظان  صحت  کے شعبہ میں آیوش کو مرکزی دھارے میں لانے اور صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کے تمام زمروں میں تعلیم، تحقیق کے شعبوں میں ان نظاموں کو مربوط کرنے کا بھی تصور پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت آیوش نے تحقیق و ترقی اور اختراع کی حوصلہ افزائی کرنے، تعلیم کے لیے اعلیٰ ادارے تیار کرنے اور یونانی طب میں تحقیق کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا "مجھے یقین ہے کہ یہ یونانی انسٹی ٹیوٹ آیوش نظام  کو مقبول بنائے گا اور ملک کے شمالی علاقہ کی ضروریات کو پورا کرے گا۔"

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MXD3.jpg

غازی آباد، اتر پردیش میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن (این آئی یو ایم) کا سنگ بنیاد یکم  مارچ 2019 کو رکھا گیا تھا۔ یہ انسٹی ٹیوٹ یونانی میڈیسن کے مختلف شعبوں میں اعلیٰ معیار کے پیشہ ور افراد تیار کرے گا۔ اس انسٹی ٹیوٹ کے 14 شعبے ہوں گے اور یہ یونانی میڈیسن کے مختلف شعبوں میں پوسٹ گریجویٹ (پی جی) اور ڈاکٹریٹ  کے کورسز فراہم کرے گا۔ انسٹی ٹیوٹ بنیادی پہلوؤں، ادویات  کی نشوونما، کوالٹی کنٹرول، حفاظتی تشخیص اور یونانی ادویات اور اس کے عمل  کی سائنسی توثیق پر بھی توجہ دے گا۔ یہ ادارہ تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور تحقیق میں اہم  معیارات قائم کرے گا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن، غازی آباد 381 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے اور یہ یونانی میڈیسن میں عالمی فروغ اور تحقیق کے لیے ایک بین الاقوامی تعاون کے مرکز کے طور پر بھی کام کرے گا۔ انسٹی ٹیوٹ کا بین الاقوامی شہرت یافتہ  یونیورسٹیوں/تحقیقاتی اداروں کے ساتھ دوطرفہ اور کثیرجہتی تعاون کرنے میں اہم کردار ہوگا۔

Recommended