Urdu News

کانوں میں بچوں اور کم عمر نوجوانوں کو کام کرنے اور مدد کرنے کی ممانعت ہے

چبچہ مزدوروں کی بازیابی

 حکومت نے  بچہ مزدوری کی روک تھام اور اِس کے ضابطوں سے متعلق ترمیمی قانون 2016 نافذ کیا ہوا ہے۔ اس کا نفاذیکم ستمبر 2016 سے کیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت14 سال سے کم عمر بچوں کو  کام کرنے یا روزگار پر لگانے کی مکمل پابندی ہے۔اس قانون کے تحت کسی بھی پیشے میں 14 سال سے کم عمر بچوں کے کام کرنے یا روزگار پر لگائے جانے نیزصحت کے لئے خطرناک پیشوں میں 14 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کو کام پرلگانے کی مکمل ممانعت ہے۔ اس قانون میں اس کی خلاف ورزی پر روزگار فراہم کرنے والے کے لئے سخت سزا بھی فراہم کی گئی ہے اور اس جر م کو قابل کارروائی جرم قرار دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ کانوں اور کوئلہ کانوں کو بچہ اور کم عمر نوجوانوں کی محنت کی ممانعت اور ضابطوں سے متعلق قانون1986 کے پہلے حصے میں شامل کیا گیا ہے۔ اس قانون میں کم عمر نوجوانوں کو کام پر لگانے کی ممانعت کی گئی ہے اور بچوں کو ممانعت کی گئی ہے کہ وہ سبھی ریاستوں میں اَبرک کی قانون سمیت کانوں میں مدد کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔

بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کے حق  سے متعلق قانون 2009 (آر ٹی ای) میں متعلقہ حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ  6 سے 14 سال کی عمر کے ہر بچےکو پڑوس کے کسی اسکو ل میں مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے۔سمگر شکشا ابھیان اسکیم کے تحت تعلیم چھوڑ دینے والے بچوں کی تعداد میں کمی لانے کے لئے مختلف سرگرمیوں کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی مدد فراہم کی گئی ہے، جس میں سینئر سکنڈری سطح تک کے   نئے اسکول کھولے جانا یا ان کو مستحکم بنایا جانا بھی شامل ہے۔اس میں اسکولوں کی عمارتوں  اور اضافی کلاس روم کی تعمیر، کستورباگاندھی بالیکا ودیالیہ قائم کرنا ، انہیں جدید شکل دینا اور انہیں چلانا، رہائشی اسکول اور ہاسٹل قائم کرنا، وردی اور مفت نصابی کتابیں  مفت  فراہم کرنا، انہیں ٹرانسپورٹ کا بھتہ دینا، رہائشی اور غیر رہائشی تربیتیں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ابتدائی تعلیم کے مرحلے میں طلبہ کو پردھان منتری   پوشن شکتی نرمان (پی ایم پوشن) کے تحت دوپہر کا کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔

حکومت مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار  گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس) پر بھی عمل درآمد کر رہی ہے تاکہ  مالی سال میں لوگوں کو 100 دن کے کام کاج کی گارنٹی دے کر دیہی علاقوں میں  عوام کی گزر بسر کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

یہ جانکاری محنت اور روزگار کےوزیر مملکت جناب  رمیشور تیلی نے لوک سبھا میں آج ایک تحریری جواب میں دی۔

Recommended