محکمہ کھیل کی تمام اسکیمیں صنفی اعتبار سے غیر جانبدار ہیں اور تمام کھلاڑیوں کے ساتھ یکساں برتاؤ کرتی ہیں۔ تاہم، کھیلو انڈیا اسکیم ’’ خواتین کے لیے کھیل‘‘ کے اجزاء میں سے ایک خاص طور پر خواتین میں کھیلوں کے فروغ کے لیے وقف ہے۔ اس کے علاوہ، اس جزو کے تحت، قومی کھیلوں کی فیڈریشنز کے تعاون سے مختلف شعبوں میں خواتین کی لیگز کا انعقاد کیا جاتا ہے، تاکہ کھیلوں میں خواتین کی شرکت کو بڑھایا جا سکے، لیگ کو ٹیلنٹ کی شناخت کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جا سکے اورمختلف عمر کی خواتین کھلاڑیوں کو مقابلوں سے روشناس کرایا کیا جا سکے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران مذکورہ جز کے تحت جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(رقم کروڑ روپئے میں )
2020-21 |
2021-22 |
2022-23 |
2.34 |
5.00 |
2.22 |
مزید برآں، ملک میں باصلاحیت خواتین کھلاڑیوں میں کھیل کو فروغ دینے کے لیے خصوصی توجہ دینے کی غرض سے اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی) نے ایک نیشنل سینٹر آف ایکسیلنس (این سی اوای) اور تین ایس اے آئی ٹریننگ سینٹرز (ایس ٹی سیز) خصوصی طور پر خواتین کے لیے قائم کیے ہیں جیساکہ ذیل میں نمایاں کیا گیا ہے:
1. این سی اوای دھرم شالہ (ہماچل پردیش) میں 33 خواتین کھلاڑی ہیں (ایتھلیٹکس، کبڈی، کھو-کھو اور والی بال)
2. ایس ٹی سی بادل (پنجاب) میں 47 خواتین کھلاڑی ہیں (ایتھلیٹکس، ہاکی اور والی بال)
3. ایس ٹی سی ٹیلچیری (کیرالہ) میں 95 خواتین کھلاڑی ہیں (ایتھلیٹکس، فینسنگ، جمناسٹکس، والی بال اور کشتی )
4. ایس ٹی سی سولا گاؤں میں 54 خواتین کھلاڑی ہیں (باکسنگ، فٹ بال اور ویٹ لفٹنگ)
5. ایس ٹی سی وارانسی کے تحت دو توسیعی مراکزہیں
i. نیودیتا گرلز انٹر کالج میں 12 خواتین کھلاڑی ہیں (کشتی )
ii. بنارس ہندو یونیورسٹی میں 32 خواتین کھلاڑی ہیں (ایتھلیٹکس، باکسنگ)
اس کے علاوہ،ایس اے آئی کی کھیلوں کےفروغ سے متعلق اسکیموں کے تحت کل 3146 خواتین ایتھلیٹس کو ملک بھر میں تربیت دی جاتی ہے۔مزید برآں کھیلو انڈیا اسکیم کے ’’ ٹیلنٹ کی تلاش اور ترقی‘‘ کے جزو کے تحت، 1374 خواتین کھلاڑیوں کو ملک بھر میں تربیت دی جا رہی ہے اور فی ایتھلیٹ سالانہ زیادہ سے زیادہ 6,28,400 روپے کی شرح سے مالی مدد (بشمول 1,20,000 نقد) فراہم کی جاتی ہے ۔
یہ اطلاع نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے وزیر جناب انوراگ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔