Urdu News

کیا وقف کی املاک سے اقلیتوں کو قرض بھی ملتا ہے؟

اقلیتی امور کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زبین ایرانی


نئی دہلی، 28 جولائی 2022:

یہ وزارت مرکزی شعبے کی اسکیم شہری وقف سمپتی وکاس یوجنا (ایس ڈبلیو ایس وی وائی) کے تحت اقلیتی امور کی وزارت کے ایک قانونی ادارے مرکزی وقف کونسل (سی ڈبلیو سی) کو گرانٹ اِن ایڈ فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت شہری وقف اراضی پر اقتصادی طور پر قابل عمل عمارتوں مثلاً کمرشل کمپلیکس، شادی ہال، اسپتال، کولڈ اسٹوریج وغیرہ کی تعمیر کے لیے ریاستی وقف بورڈوں/وقف اداروں کو بلا سودی قرضے فراہم کیے جاتے ہیں۔

اس اسکیم کے آغاز سے لے کر اب تک مرکزی وقف کونسل نے ملک کے مختلف ریاستی وقف بورڈوں/وقف اداروں کو 71.54 کروڑ روپے کا قرض دیا ہے اور 16 ریاستوں میں 237 پروجیکٹوں کو عملی جامہ پہنایا ہے۔

وقف جائیدادوں کی حفاظت اور تجاوزات کی روک تھام کے لیے قومی وقف بورڈ ترقیاتی اسکیم (کیو ڈبلیو بی ٹی ایس) کے تحت ڈیجیٹلائزیشن کی جاتی ہے۔ اس ترقیاتی اسکیم کے تحت ریاستی وقت بورڈوں کی کمپیوٹرائزیشن، وقف جائیدادوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور وقف جائیدادوں کی جی آئی ایس میپنگ کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ وقف املاک کی تنظیم کا نظام (وامسی) رجسٹریشن ماڈیول اور جی آئی ایس میپنگ میں اب تک 8,33,558 غیر منقولہ وقف املاک کا ریکارڈ درج کیا گیا ہے۔ وقف املاک کے 3,28,140 ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیے جاچکے ہیں۔

یہ معلومات اقلیتی امور کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زبین ایرانی نے آج لوک سبھا میں تحریری جواب میں دی ہیں۔

 کیا وقف کی املاک سے اقلیتوں کو قرض بھی ملتا ہے؟ 

وقف کی زمینیں، وقف املاک، وقف کی جائداد، اوقاف، وقف بورڈ، اقلیتی کمیشن، قومی اقلیتی کمیشن، 
اقلیتی امور کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زبین ایرانی نے پارلیامنٹ میں آخر ایسا کیا بتایا جسے جاننا اقلیتی طبقہ کے لئے ضروری ہے۔ 
کیا وقف کی جائداد اور وقف املاک کے مناسب استعمال کے بارے میں ہندوستان کا اقلیتی طبقہ سنجیدہ ہے؟  

Recommended