Urdu News

آئی 2یو 2گروپ کے ساتھ مشرق وسطی ایشیا میں ہندوستان کی ساکھ بڑھی

آئی 2یو 2گروپ کے ساتھ مشرق وسطی ایشیا میں ہندوستان کی ساکھ بڑھی

نیویارک، 28 جولائی (انڈیا نیرٹیو)

بھارت کا کہنا ہے کہ نئے بنائے گئے آئی 2 یو 2گروپ کے ذریعے مشرق وسطیٰ ایشیا میں بھارت کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ فلسطین پر کھلی بحث کے دوران اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے آر کے رویندر نے کہا کہ آئی 2 یو 2کے ذریعے ہندوستان مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کی توانائی، خوراک کی حفاظت اور اقتصادی ترقی میں اہمشراکت داری ادا کرے  گا۔ اس سے امن اور خوشحالی کا راستہ بھی کھلے گا۔

آئی 2 یو 2گروپ میں بھارت، اسرائیل، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور امریکہ شامل ہیں۔ آر رویندر نے کہا کہ آئی 2 یو 2گروپ کی حالیہ ورچوئل میٹنگ کے دوران ہندوستان، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے درمیان پانی، توانائی، نقل و حمل، خلائی، صحت اور غذائی تحفظ میں مشترکہ سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ 14 جولائی کو ہونے والے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اس ایلیٹ گروپ کا مقصد دنیا کے سامنے موجود چیلنجز کا سامنا مشترکہ سرمایہ کاری اور پانی، توانائی، ٹرانسپورٹ، خلائی، صحت اور فوڈ سیکورٹی کے شعبوں میں نئی پہل کے ساتھ کرنا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ صدر بائیڈن نے اس اجلاس کے دوران اسرائیل اور دیگر ممالک کے ساتھ خطے اور باہر کیقریبی تعاون کے امکانات کا اظہار کیاتھا۔

رویندر نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ واقعات بالخصوص پرتشدد حملوں، شہریوں کی ہلاکتوں، تخریبی اور اشتعال انگیز کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ ایسے واقعات کی مخالفت کرتا ہے اور انہیں مکمل طور پر روکنے کی وکالت کرتا ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان سیاسی معاہدے کے بغیر خطے میں دیرپا امن و استحکام ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کی بحالی کے لیے  عالمی برادری کوسیاسی کوششوں میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے سیاسی عمل کے ذریعے مسئلے کے جلد حل کی وکالت کی۔

رویندر نے کہا کہ ہندوستان اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کا مستقل حامی رہا ہے۔ ہندوستان کا ماننا ہے کہ دو ممالک بنانے کا ہدف حاصل کرنے کے لئے یہی بہترین طریقہ ہے۔ یہ بات چیت بین الاقوامی برادری کے طے شدہ فریم ورک کے مطابق ہونی چاہیے۔ اس میں فلسطین کے لوگوں کی علیحدہ ملک کی خواہش اور اسرائیل کی سلامتی کے خدشات کا خیال رکھا جائے۔ بین الاقوامی برادری اور سلامتی کونسل کو اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن عمل میں رخنہ اندازی کی کسی بھی کوشش کے خلاف سخت اشارہ دینا  چاہئے۔

Recommended