Urdu News

ممتاز کشمیری مصنف نے تارکین وطن سے کشمیریوں پرپاکستانی پروپیگنڈے کو روکنے پرزوردیا

کشمیر پر تین مشہور کتابوں کے مصنف جناب بشیر اسد

ممتاز کشمیری مصنف نے تارکین وطن سے کہا کہ وہ پاکستانی پروپیگنڈے کو روکیں تاکہ عالمی سطح پر وادی کی شبیہہ کو بدنام  نہ کیا جا سکے۔کشمیر پر تین مشہور کتابوں کے مصنف  جناب بشیر اسد جنہوں نے  ’ کے فائل دی  کنسپائریسی  آف سائنس اینڈ کشمیر، دی وار آف ناریٹیوز – این انسائیڈرز پرسپیکٹیو اور بیونڈ  آرٹیکل 370 جیسی تین بڑی کتابیں لکھی ہیں ،نے لندن کے ایک اجتماع کو بتایا کہکشمیر میں دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے  پاکستان دو جہتی حکمت عملی استعمال کر رہا ہے۔ پاکستانی پروپیگنڈہ وادی میں نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے کے لیے اسلامی خلافت کے تصور کو پھیلا رہا ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی پرانی قراردادوں اور عالمی سامعین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے استصواب رائے کا استعمال کر رہے ہیں۔

اب وقت آگیا ہے کہ وادی میں جھوٹی داستانوں کو روکا جائے۔ اس تقریب کا اہتمام لندن میں ساؤتھ سنٹرل ایشیا اکیڈمک فورم نے بشیر کی نئی کتاب "کشمیر – دی وار آف ناریٹیوز – این انسائیڈرز پرسپیکٹیو" پر گفتگو کے لیے کیا تھا۔لندن میں جموں و کشمیر اسٹڈی سینٹر کے بانی رکن مسٹر ونود ٹکو نے اجتماع کا خیرمقدم کیا۔کشمیر سینٹرل کی ایڈیٹر محترمہ  میر نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند وادی میں خواتین اور بچوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے عصمت دری کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ وہ نوجوانوں کو اپنی ماؤں اور بہنوں کو دھمکیاں دے کر عسکریت پسندوں میں شامل ہونے پر مجبور کر رہے ہیں۔مسٹر اسد، سری نگر میں مقیم ایک سینئر صحافی اور جموں و کشمیر میں قیام امن کے اقدامات میں مصروف محقق، نے کہا کہ کشمیر پر پاکستانی بیانیہ حقیقی کہانیوں پر برتری حاصل کر رہا ہے۔

مسٹر اسد نے کہا، کشمیر کا دقیانوسی بیانیہ غلط معلومات، آدھے سچوں اور من گھڑت کھاتوں کی پیسنے والی مشین پر چلتا ہے جو پاکستان سے بے دریغ بہہ رہا ہے۔یہ سچائی کا ایک ابہام ہے۔ دہشت گردی کے ظالمانہ، بے رحم ہتھیاروں کے ذریعے کشمیریوں پر مظالم ڈھائے گئے ہیں۔ 30 سال سے زائد عرصے کے دوران دہشت گردی کے رونگٹے کھڑے کرنے والے مظالم اس کہانی کو بیان کرتے ہیں کہ کس طرح پاکستان نے کشمیریوں کی زندگی اور خوشیوں کو چیر ڈالا ہے۔

Recommended