لاہور،31؍جولائی
خصوصی عدالت نے ہفتہ کو وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 7 ستمبر کو طلب کر لیاہے ۔ہفتے کے روز سماعت شروع ہوتے ہی شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل نے اپنے مؤکلوں کی ذاتی حاضری سے ایک مرتبہ استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ان کے موکل کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور ڈاکٹرز نے انہیں سفر کرنے سے روک دیا ہے۔ حمزہ شہباز کے وکیل کی جانب سے بھی اسی نوعیت کی درخواست جمع کرائی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے موکل کو کمر میں تکلیف ہے اور انہوں نے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی ہے۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت نے استثنیٰ کی دونوں درخواستیں منظور کر لیں۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے ملک مقصود عرف مقصود چپراسی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیا جس پر متوفی کے خلاف کارروائی روکنے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔ پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے سلیمان شہباز کے 19 بینک اکاؤنٹس کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے اور مزید سات بینکوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو خطوط لکھے گئے ہیں۔
ایف آئی اے نے اپنے چالان میں دعویٰ کیا کہ باپ بیٹا 16 ارب روپے کی منی ٹریل فراہم کرنے میں ناکام رہے اور انہیں اصل ملزم قرار دیا۔ چالان کے مطابق ایف آئی اے نے اس کیس میں سلیمان شہباز سمیت دو دیگر ملزمان ملک مقصود احمد اور سید طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دیا۔ چالان میں لکھے گئے اس مقدمے میں استغاثہ کے ایک سو گواہ اپنی گواہی ریکارڈ کرائیں گے۔