نئی دہلی،یکم اگست، 2022 / ڈرون طیارے معیشت کے تقریباً سبھی شعبوں کو زبردست فائدے پہنچانے کے حامل ہیں۔ ان میں زراعت ، ویکسین سپلائی، نگرانی ، تلاش اور بچاؤ ، ٹرانسپورٹیشن ، نقشہ بندی، دفاع اور قانون کا نفاذ شامل ہیں۔ حکومت ڈرون خدمات والی کمپنیوں کی خدمات کو ویکسین سپلائی ، تیل کی پائپ لائنوں اور بجلی ترسیل لائنوں کے معائنے ،ٹڈی دل کی روک تھام کرنے والی کارروائیوں ، کھیتوں میں دوائیں چھڑکنے، کانوں کے جائزے ، ڈیجیٹل پراپرٹی کارڈز جاری کرنے کے لیے سوامیتوا اسکیم کے تحت زمین کی نقشہ بندی وغیرہ کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان میں سے بہت سے علاقے ملک کے دور دراز علاقے ہیں۔ پرائیویٹ کمپنیاں 2021 کے ڈرون اصولوں پر عمل کرتے ہوئے سپلائی مقصد کے لیے ڈرون کا استعمال کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
ستمبر 2021 میں، حکومت نے پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے ڈرون مینوفیکچرنگ کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ڈرون تیار کرنے سے متعلق ترغیبی اسکیم پی ایل آئی کا اطلاع نامہ جاری کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت 120 کروڑ روپے کی ایک ترغیبی رقم فراہم کی جاتی ہے۔ یہ رقم تین مالی سال میں فراہم کی جاتی ہے۔ پی ایل آئی کی شرح ان تین مالی برسوں میں 20 فیصد کی ویلیو ایڈیشن شرح ہوتی ہے۔ کسی مینوفیکچرر کے لیے پی ایل آئی کی حد اس کے مجموعی سالانہ خرچ کا 25 فیصد ہوتی ہے۔ 23 پی ایل آئی مستفیدین کی ایک عارضی فہرست 6 جولائی 2022 کو جاری کی گئی تھی۔ مستفیدین نے ڈرون کے 12 مینوفیکچررس اور ڈرون کل پرزوں کے گیارہ مینوفیکچررس شامل ہیں۔
ڈرون سے متعلق 2021 کے ضابطے جن کا اطلاع نامہ 25 اگست 2021 کو جاری کیا گیا تھا ڈرون کے کمرشیئل استعمال کے لیے ضروری ضابطہ جاتی فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔ ان اصولوں میں ٹائپ سرٹیفکیشن ڈرون کے رجسٹریشن اور آپریشن ، فضا ئی پابندیوں ، ڈرون سے متعلق تحقیق و ترقی اور جانچ ، تربیت اور لائسنسنگ ، جرائم اور جرمانے وغیرہ جیسے مختلف پہلو شامل کیے گئے ہیں۔
یہ جان کاری شہری ہوا بازی کے وزیر مملکت ڈاکٹر وی کے سنگھ (ریٹائرڈ) نے راجیہ سبھا میں آج ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔