اسلام آباد، 2؍اگست
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)نے منگل کو کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 34 غیر ملکی شہریوں سے 'ممنوعہ فنڈز' وصول کیے اور پارٹی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا۔ای سی پی کے تین رکنی بینچ نے متفقہ فیصلے کا اعلان کیا جو اس سال کے شروع میں جون میں محفوظ کیا گیا تھا۔انتخابی نگراں ادارے نے قرار دیا کہ پارٹی سے منسلک 13 'نامعلوم' اکاؤنٹس پائے گئے ہیں اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی جانب سے جمع کرایا گیا حلف نامہ بھی ' جھوٹا' تھا۔
عمران نے پی پی او کے آرٹیکل 13(2) کے حوالے سے ای سی پی کو ذاتی طور پر سرٹیفکیٹ جاری کیے تھے کہ پی ٹی آئی "ممنوعہ ذرائع سے فنڈز وصول نہیں کرتی"، اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی غیر ملکی امداد یافتہ سیاسی جماعت نہیں ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ پارٹی نے آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی۔پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا کہ پارٹی نے برقرار رکھا ہے کہ "یہ غیر ملکی فنڈنگ کیس نہیں تھا، یہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس تھا"۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے کیس کا بیانیہ "غیر ملکی فنڈنگ" کے حوالے سے آگے بڑھایا وہ اس بات پر سخت مایوس ہیں کہ آج پی ٹی آئی پر پابندی نہیں لگائی گئی، اسے صرف شوکاز نوٹس دیا گیا۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ ہم نوٹس کا مناسب جواب دیں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی اس قسم کی جماعت نہیں ہے کہ وہ غیر ملکی فنڈنگ قبول کرے، تاہم اس کے خلاف ’پروپیگنڈے‘ کو برسوں سے آگے بڑھایا گیا۔
بخاری کے مطابق پی ٹی آئی کی فنڈنگ کی انکوائری کے لیے 2018 میں تحقیقاتی کمیٹیاں بنائی گئی تھیں لیکن ان کی رپورٹس کو کبھی پبلک نہیں کیا گیا کیونکہ ان میں پارٹی کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے برقرار رکھا کہ "پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری پارٹی" کو آئینی ادارے کے ذریعے کونے میں دھکیلا جا رہا ہے۔