وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کے تحت تمام ریاستوں کی اجتماعی کوششوں کو ایک ایسی طاقت کے طور پر بیان کیا جس نے ہندوستان کو کووڈ وبائی مرض سے ابھرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل (جی سی) کی ساتویں میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ’’ہر ریاست نے اپنی طاقت کے مطابق ایک اہم کردار ادا کیا اور کووڈ کے خلاف ہندوستان کی لڑائی میں تعاون کیا۔ اس کی وجہ سے ہندوستان ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک عالمی رہنما کے طور پر ایک مثال بن کر ابھرا‘‘۔
وبا کے آغاز کے بعد سے،گورننگ کونسل کی یہ پہلی شخصی میٹنگ تھی۔2021 کی میٹنگ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی تھی۔ میٹنگ میں 23 وزرائے اعلیٰ، 3 لیفٹیننٹ گورنرز اور 2 ایڈمنسٹریٹر اور مرکزی وزراء نے شرکت کی۔ میٹنگ کی نظامت وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے کی۔
اپنے افتتاحی خطاب میں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا وفاقی ڈھانچہ اور کوآپریٹو وفاقیت، کووڈ بحران کے دوران، دنیا کے لیے ایک ماڈل کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے دنیا کے ترقی پذیر ممالک کو ایک انتہائی موثر پیغام بھیجا ہے کہ وسائل کی محدودیت کے باوجود ،لچک کے ساتھ چیلنجوں پر قابو پانا ،ممکن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا سہرا ریاستی حکومتوں کو جاتا ہے، جنہوں نے سیاسی خطوط پر تعاون کے ذریعے، عوام کو عوامی خدمات کی نچلی سطح پر فراہمی پر توجہ مرکوز کی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ساتویں میٹنگ، قومی ترجیحات کی نشاندہی کرنے کے لیے مرکز اور ریاستوں کے درمیان مہینوں کی سخت سوچ و بچا راور مشاورت کا نتیجہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا’’ہندوستان کی آزادی کے 75 سالوں میں پہلی بار، ہندوستان کے تمام چیف سکریٹریوں نے ایک جگہ ایک ساتھ ملاقات کی اور تین دن تک قومی اہمیت کے مسائل پر غور کیا۔ یہ اجتماعی عمل اس میٹنگ کے ایجنڈے کی ترقی کا باعث بنا‘‘۔
اس سال، گورننگ کونسل نے ایجنڈے کے چار اہم آئٹمز پر تبادلہ خیال کیا:
- فصلوں میں تنوع اور دالوں، تلہن اور دیگر زرعی اجناس میں خود کفالت کا حصول؛
- اسکولی تعلیم میں قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کا نفاذ؛
- اعلیٰ تعلیم میں قومی تعلیمی پالیسی کا نفاذ؛ اور
- شہری حکمرانی
وزیر اعظم نے مندرجہ بالا تمام مسائل کی اہمیت کو اجاگر کیا، خاص طور پر زراعت کے شعبے میں خود کفیل اور عالمی رہنما بننے کے لیے ہندوستان کو جدید زراعت، مویشی پرور ی اور ڈبہ بند خوراک پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری ہندوستان کے ہر شہری کے لیے زندگی میں آسانی، شفاف خدمات کی فراہمی اور معیار زندگی میں بہتری کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر تیزی سے شہری کاری ،کمزوری کے بجائے ہندوستان کی طاقت بن سکتی ہے۔
وزیر اعظم نے 2023 میں ہندوستان کی جی20 صدارت کے بارے میں بھی بات کی اور اسے دنیا کو یہ دکھانے کا ایک منفرد موقع قرار دیا کہ ہندوستان صرف دہلی ہی نہیں ہے – یہ ملک کی ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں جی20 کے ارد گرد ایک عوامی تحریک تیار کرنی چاہیے۔ اس سے ہمیں، ملک میں دستیاب بہترین ٹیلنٹ کی شناخت کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستوں میں جی20کے لیے ایک سرشار ٹیم ہونی چاہیے تاکہ اس اقدام سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے۔ اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے، امور خارجہ کے مرکزی وزیر جناب ایس جے شنکر نے کہا، ’’جی 20 کی صدارت ایک عظیم موقع اور ایک عظیم ذمہ داری پیش کرتی ہے۔ جی 20 کی تاریخ میں پہلی بار، ہندوستان سال بھر میں ، نہ صرف دہلی میں، بلکہ ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جی 20 اجلاسوں کی میزبانی کرے گا‘‘۔
آموزشی ماحصل، اساتذہ کی صلاحیت سازی اور ہنر مندی کو فروغ دینے کے لیے کیے گئے کئی اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے، مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان نے قومی تعلیمی پالیسی کے کامیاب نفاذ کے لیے، ریاستوں کا شکریہ ادا کیا اور مزید تعاون کی درخواست کی۔
نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب سمن بیری نے اس بات کو دہرایا کہ ہندوستان کی تبدیلی اس کی ریاستوں میں ہونی ہے۔ انہوں نے وبائی امراض کے بعد ،ہندوستان کے وژن کو پورا کرنے کے لئے مرکز اور ریاستوں کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
میٹنگ میں موجود ہر وزیر اعلیٰ اور لیفٹیننٹ گورنر نے میٹنگ سے خطاب کیا، اپنی اپنی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ترجیحات، کامیابیوں اور چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے ایجنڈے کے چار اہم آئٹمز پر خصوصی توجہ دی گئی۔
اپنے اختتامی کلمات میں، وزیر اعظم نے کہا کہ ہر ریاست کو دنیا بھر میں ہر ہندوستانی مشن کے ذریعے اپنے 3ٹیز، تجارت، سیاحت، ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو درآمدات کو کم کرنے، برآمدات بڑھانے اور ہر ریاست میں اس کے مواقع کی نشاندہی پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ "ہمیں لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کہ جہاں بھی ممکن ہو مقامی اشیاء استعمال کریں۔" انہوں نے کہا کہ ’وکل فار لوکل‘ کسی ایک سیاسی جماعت کا ایجنڈا نہیں بلکہ ایک مشترکہ مقصد ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ جی ایس ٹی کی وصولی میں بہتری آئی ہے، البتہ ہماری صلاحیت بہت زیادہ ہے۔ ’’جی ایس ٹی کی وصولی میں اضافہ کے لیے مرکز اور ریاستوں کی طرف سے اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے۔ یہ ہماری اقتصادی پوزیشن کو مضبوط بنانے اور 5 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت بننے کے لیے بہت اہم ہے‘‘۔ قومی تعلیمی پالیسی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی ،کافی غور و خوض کے بعد تشکیل دی گئ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کے نفاذ میں تمام شراکت داروں کو شامل کرنا چاہیے اور اس کے لیے ایک واضح، ٹائم باؤنڈ روڈ میپ تیار کرنا چاہیے۔
انہوں نے اجلاس میں شرکت کرنے اور اپنے خیالات اور تجربات کا اشتراک کرنے پر وزراءاعلیٰ اور ایل جیزکا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیتی آیوگ، ریاستوں کے خدشات، چیلنجوں اور بہترین طریقوں کا مطالعہ کرے گا اور اس کے بعد آگے کی منصوبہ بندی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ میں زیر بحث مسائل اگلے 25 سالوں کی قومی ترجیحات کا تعین کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم جو بیج بوتے ہیں وہ 2047 میں ہندوستان کے ذریعے کاٹے جانے والے پھلوں کی وضاحت کرے گا۔
وزیراعظم کےپرنسپل سکریٹری، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین، ممبران اور سی ای او، کابینہ سکریٹری، سیکریٹریز (ڈی او پی ٹی، کلچر، ڈی ایس ای اینڈ ایل، ہائر ایجوکیشن اور ایم او ایچ یو اے)، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز، اور پی ایم او، کابینہ سیکریٹیریٹ، نیتی آیوگ کے دیگر سینئر افسران نےساتویں میٹنگ میں شرکت کی۔