بنگلہ دیشی وزرات توانائی نے 51 اعشاریہ 7 فیصد تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے
بنگلادیش(انٹرنیشنل ڈسک)
گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کے مطابق بنگلا دیش میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایکدم 50 فیصد سے زائد اضافہ کردیا ہے،اعلان کے بعد موٹرسائیکل سواروں نے ملک بھر میں فیول اسٹیشنز کی جانب دوڑ لگائی تاکہ قیمتوں میں اضافے سے پہلے بھروانے کی کوشش کی جا سکے، تاہم کچھ اسٹیشنوں نے فروخت روک دی جس سے مظاہرے پھوٹ پڑے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بنگلادیشی وزارت توانائی نے 51 اعشاریہ 7 فیصد تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق آج سے ہوگیا ہے۔بنگلادیشی وزارت توانائی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 51.2 فیصد اضافے کے بعد 130 ٹکا (307 پاکستانی روپے) ہوگئی ہے۔ہائی اوکٹین کی فی لیٹر قیمت51.7 فیصد اضافےکے بعد 135 ٹکا (318 پاکستانی روپے) ہوگئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیزل اور مٹی کا تیل 42.5 فیصد مہنگا کیا گیا ہے جس کے بعد نئی قیمت114ٹکا (269پاکستانی روپے 36 پیسے) فی لیٹر ہوگئی ہے۔یوکرین پر روس کے حملے کے باعث عالمی سظح پر توانائی قیمتوں میں اضافہ دیکھا ہے، البتہ تیل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران کمی آئی ہے کیونکہ کساد بازاری کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔اعلان کے بعد موٹرسائیکل سواروں نے ملک بھر میں فیول اسٹیشنز کی جانب دوڑ لگائی تاکہ قیمتوں میں اضافے سے پہلے بھروانے کی کوشش کی جا سکے، تاہم کچھ اسٹیشنوں نے فروخت روک دی جس سے مظاہرے پھوٹ پڑے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ اضافہ غیر متناسب طور پر ملک کے لاکھوں غریبوں کو متاثر کرے گا، جو ڈیزل کا استعمال بجلی کی نقل و حمل اور آبپاشی کے پمپوں کے لیے کرتے ہیں۔پولیس کمشنر نشرالعارف نے کہا کہ سلہٹ میں خوردہ فروشوں نے اضافے کے اعلان کے فوراً بعد زیادہ قیمتیں حاصل کرنے کی کوشش کی۔