غزہ پٹی، 08 اگست (انڈیا نیرٹیو)
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تقریباً تین روز سے جاری تشدد کو ختم کرنے کے مقصد کے ساتھ غزہ میں اتوار کو دیر گئے جنگ بندی نافذ ہو گئی ہے۔اس تشدد کے نتیجے میں کئی فلسطینی شہری مارے گئے اور ہزاروں اسرائیلیوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔
جنگ بندی مصر کی ثالثی کے بعد تقریباً 11.30 بجے نافذ ہوئی۔ اسرائیل نے جنگ بندی شروع ہونے سے چند منٹ قبل فضائی حملے کیے تھے۔ اسرائیل نے کہا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تو وہ اس پر "سخت ردعمل" کا اظہار کرے گا۔ اسرائیل نے جمعہ کے روز غزہ پر حملے کیے جب کہ ایران کی حمایت یافتہ فلسطینی گروپ نے جوابی کارروائی میں اسرائیل پر سیکڑوں راکٹ داغے۔
غزہ پر حکومت کرنے والا گروپ حماس اس تنازعہ سے کنارہ کشی کرتا نظر آیا۔ اسرائیل نے جمعے کو اسلامی جہاد کے ایک رہنما کو ہلاک کر دیا تھااور ہفتے کے روز دوسرے سرکردہ رہنما کو نشانہ بنایا۔ اسلامک جہاد کے دوسرے کمانڈر خالد منصور ہفتے کو دیر گئے ایک فضائی حملے میں جنوبی غزہ میں رفح پناہ گزین کیمپ پر مارے گئے۔
اتوار کو غزہ پٹی میں ان کی تدفین شروع ہوتے ہی اسرائیلی وزارت نے کہا کہ وہ "اسلامک جہاد کے مشتبہ راکٹ لانچ پوسٹوں " پر حملہ کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہفتہ کی دیر شپ فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے داغا گیا ایک راکٹ ہفتے کی رات گئے شمالی غزہ کے شہر جبالیا پر گرا۔ اس دوران بچوں سمیت کئی افراد ہلاک ہو گئے۔ اتوار کو جبالیا کے اسی علاقے میں ایک مکان پر میزائل گرا جس سے دو افراد ہلاک ہوئے۔
فلسطین نے اسرائیل کو اس کے لئے ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ آیا نشانہ چوکنے کی وجہ سے میزائل اس علاقے میں گرا۔ اسرائیل کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ غزہ سے فائر کیے گئے مورٹار اسرائیل میں ایریز سرحدی چوکی پر گرے۔ اسے غزہ کے ہزاروں باشندے روزانہ استعمال کرتے ہیں۔ ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور غزہ میں مقیم گروپوں کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ کے دفتر نے جنگ بندی کی تصدیق کی ہے۔