تاریخ کے اوراق میں 09 اگست
ملک و دنیا کی تاریخ میں 9 اگست کا ایک خاص مقام ہے لیکن ہندوستانی جدوجہد آزادی کی مشعل کو مزید روشن کرنے کے لیے اس تاریخ کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ دراصل ملک کی آزادی کے لیے پیسے اور اسلحہ کی ضرورت تھی۔ پیسہ کہاں سے آئے گا ایک بڑا مسئلہ تھا۔ اس پر پنڈت رام پرساد بسمل کی قیادت میں 8 اگست 1925 کو سرکاری خزانے کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ ساتھ کے کچھ لوگوں نے منع کیا، لیکن مجاہدین آزادی اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار تھے۔ اس منصوبے کے تحت 09 اگست 1925 کو سہارنپور-لکھنؤ مسافر ٹرین جو سرکاری خزانے کو لے کرجا رہی تھی، کو کاکوری کے پاس باز نگر کے قریب لوٹ لیا گیا تھا۔ لوٹ کی کل رقم 4601 روپے، 15 آنہ اور چھ پائی گئی۔
کاکوری کے قریب اس ڈکیتی کے واقعے نے انگریزوں کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس ڈکیتی میں تقریباً 20 سے 25 افراد ملوث تھے۔ ان میں بنیادی طور پر رام پرساد بسمل، چندر شیکھر آزاد، اشفاق اللہ خان اور راجندر لہڑی شامل تھے۔ کاکوری واقعہ نے آزادی کا بگل پھونکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس معاملے میں پکڑے گئے پانچ اہم لوگوں کو پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ اس طرح یہ واقعہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف میں لکھا گیا۔ ڈکیتی کے بعد انگریزوں نے اس واقعے کی ایف آئی آر کاکوری پولیس اسٹیشن میں درج کرائی تھی۔ اس کی اصل کاپی اردو میں لکھی گئی تھی۔ بعد میں اس کا ہندی میں ترجمہ بھی ہوا۔ اس ایف آئی آر کی کاپی ابھی تک کاکوری پولیس اسٹیشن میں فوٹو فریم میں محفوظ ہے۔
تاہم یہ مکمل کاپی نہیں ہے، صرف ایک صفحہ محفوظ کیا گیا ہے جس میں ملزمان کی تعداد 20 سے 25 ہے اور ڈکیتی کی رقم 4 ہزار 601 روپے، 15 آنہ اور چھ پائیگئی ہے۔ کاکوری واقعہ کی برسی پر یوگی حکومت نے اس اسٹیشن کا نام بدل کر کاکوری ٹرین ایکشن کر چکی ہے۔