ایران نے نیویارک میں متنازعہ مصنف سلمان رشدی پر حملے میں ملوث ہونے کی واضح طور پر تردید کی ہے۔ اس حوالے سے ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے وضاحت کی ہے۔
نامور ہندوستانی نژاد مصنف سلمان رشدی پر 12 اگست کو مغربی نیویارک میں حملہ ہوا تھا۔ 75 سالہ سلمان رشدی پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ ایک ثقافتی تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ وہ آڈیٹوریم کے اسٹیج تک پہنچے ہی تھے کہ ایک نوجوان وہاں پہنچا اور پہلے ان پرمکوں کی بارش کرکے انہیں گرادیا، پھر ان پر چاقو سے حملہ کیا۔ وہ تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل ہیں اور حملہ آور کو موقع پر ہی پکڑ لیا گیا۔
اس حملے میں شک کی سوئی ایران کی طرف جا رہی تھی کیونکہ 1989 میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے رشدی کی کتاب دی سیٹنک ورسز کی اشاعت کے خلاف فتویٰ جاری کیا تھا۔ نیو یارک میں رشدی پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت 24 سالہ ہادی مطر کے نام سے ہوئی ہے۔ وہ ایران کا بڑا حامی ہے۔ اس کی تصدیق اس کے سوشل میڈیا اکاونٹس سے بھی ہوئی ہے۔
ایران پر حملے کے سلسلے میں شک کئے جانے کے بعد ایران نے اس معاملے پر وضاحت کی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے واضح طور پر اس واقعے میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ رشدی پر حملے سے ایران کا کوئی تعلق نہیں ہے۔