زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت زرعی شعبہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے کے لئے کام کررہی ہےاور ہر گاؤں میں بنیادی ڈھانچے کو فروغ دے رہی ہے ۔ جس سے زرعی شعبہ میں روزگار کے موقع پیدا ہوں گے اور گاؤوں میں تعلیم یافتہ نوجوان راغب ہوسکیں گے۔ ٹیکنالوجی ا ور بینادی ڈھانچے سے کسانوں کو فائدہ ہوگا اور زرعی شعبہ میں بہتری آئے گی ۔وزیر اعظم کے عہد کے ساتھ ہر منفرد شخص کی کوششوں کو ضم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ اس سے ہمیں کسانوں کو خوشحال بنانے اور زراعت کو جدید بنانے کے لئے ایک مستقل حل تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
آزادی کا امرت کال ،ہندوستان کی آزادی کے سو سال کے ذریعہ ہندوستانی زراعت کو عالمی لیڈر کے طور پر ابھرنا چاہئے ۔امرت کال کے دوران دنیا نے بھارت کی زراعت کی ستائش کی تھی اور یہ ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے ۔جناب تومر نے کہا کہ ہندوستان کو چاہئے کہ وہ دنیا کی بہبود میں اپنا کردار نبھائے۔
مرکزی وزیر تومر نے یہ بات زرعی تحقیق کی بھارتی کونسل آئی سی اے آر کے ذریعہ منعقد لیکچرس کے سلسلے کی اختتامی قسط کے دوران ایک بیان میں کہی۔یہ سیریز 17 مارچ2021 میں شروع ہوئی تھی ماہرین ممتاز سائنسدانوں ،پالیسی سازوں ،روحانی پیشواؤں تحریک دینے والے مقررین اور کامیاب صنعت کاروں کی جانب سے مختلف موضوعات پر 75 لیکچرس دئے گئے۔
اختتامی قسط کے دوران جناب تومر نے خود کفیل زراعت پر لیکچر دیا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی لگاتار اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں زرعی شعبہ کو حکومت سے مکمل حمایت اور تعاون حاصل ہواس لئے کئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں اور ریاستی سرکاروں کے تعاون سے ان پر کام جاری ہیں۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے یوم آزادی کی اپنی تقریر کے دوران زرعی شعبہ کی اہمیت کے بارے میں ذکر کیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس شعبہ میں تبدیلی لانے کے خواہشمند ہیں ۔وزیر اعظم نے زراعت میں ٹیکنالوجی کے استعمال، کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے اور چھوٹے کسانوں کی طاقت کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا اور یہ کہا تھا کہ ہماری زراعت کود کفیل زراعت میں تبدیل ہونی چاہئے۔ساتھ ہی ساتھ ایک مناسب بنیادی ڈھانچہ بھی ہونا چاہئے جبکہ زرعی منصوبوں کے نفاذ میں شفافیت ہونی چاہئے ۔مزید تحقیق کو شروع کیا جانا چاہئے ،کسانوں کو پیداوار بڑھانے کے ساتھ منافع بخش قیمتوں پر فصلوں کے لئے توجہ دینی چاہئے اور کسانوں کو ان کی پیداور کے لئے مناسب قیمت حاصل ہونی چاہئے۔ وزیراعظم کی اس اپیل پر ریاستی سرکاریں کسان بھائی اور بہنیں اور سائنسداں پوری قوت کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اور اس آئی سی اے آر میں ایک نمایاں رول ادا کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کسانوں میں مختلف قسم کا مقابلہ ہوا ہے اور وہ مقابلہ یہ ہے کہ کس طرح آمدنی بڑھائی جائے ۔ساتھ ہی ساتھ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اپیل کے بعد کارپوریٹ سیکٹر نے بھی محسوس کیا ہے کہ زراعت کے لئے ان کا تعاون بڑھنا چاہئے۔
ہندوستانی زراعت کے ترقیاتی سفر اور آئی سی اے آر کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ آج ہندوستان کا زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کے سرکردہ ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی خوراک کی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ دیگر ملکوں کی خوراک کی ضرورتیں بھی پوری کررہے ہیں ۔ حکومت ہند یہ کوشش کررہی ہے کہ اس سفر کو مزید آگے بڑھایا جائے زراعت اورکسانوں کو خود کفیل بننے کیلئے آگے بڑھنا چاہئے ۔آئی سی اے آر اور زرعی سائنسدانوں نے زراعت کی ترقی میں ایک اہم ذمہ داری نبھائی ہے ۔ان کی کوشش سے نئے بیجوں کا پتہ چلا ہےاور انہوں نے ان بیجوں کو کھیتی کے لئے فراہم کیا ہے۔ ان کی کوشش سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے ،نئی ٹیکنالوجی کو فروغ حاصل ہوا ہے اور انہیں کسانوں تک فراہم کیا ہے۔ اس میں کلائیمیٹ سے لچک پانے والے بیج کی اقسام کو جاری کرنا بھی شامل ہے۔سائنسدانوں نے مختصر وقت میں تمام شعبوں میں اچھا کام کیا ہے جس سے ملک کو فائدہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی اے آر ایک بہت اہم ادارہ ہے جس کے وسائل ملک بھر میں پھیلے ہوئے ہیں ۔یہ ادارہ زراعت کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مصروف ہے۔ آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر آئی سی اے آر کنبے اور سبھی ملحق اداروں سائنسی اور زرعی یونیورسٹیوں کو ایک مقررہ وقت کے اندر اسے حل کرنا چاہئے ۔وہ بین الاقوامی سطح پر خود کو ثابت کرسکتے ہیں اور دنیا کے نقشے میں ملک کا وقار بلند کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم زرعی شعبہ میں دنیا کو تعاون دیں۔
جناب تومر نے کہا کہ آئی سی اے آر زرعی تعلیم کے اعتبار سے ذمہ داری سے کام کررہا ہے اور تعلیم کی نئی پالیسی میں زرعی شعبہ کی شمولیت پر بھی کام کیا گیا ہے ،اسکولوں میں بھی اس سمت میں اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ شروع سے ہی بچوں کے پاس ایک بہتر سمجھ ہو اور زراعت کے بارے میں بیداری پیدا ہواور وہ اس کی اہمیت کو بھی جانیں ۔انہو ں نے کہا کہ آج یہ ضروری ہے کہ ہم زراعت کی نئیحدود قائم کرنے کے لئے کام کریں۔ملک میں 86 فیصد چھوٹے کسان ہیں جو سرمایہ کاری کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے ،لہٰذا ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ان کسانوں کی مالی حالت کو بہتر بنائیں اس کے لئے دس ہزار نئی کسان تنظیمیں (ایف پی اوز)6865 کروڑ روپے کی لاگت سے قائم کی جائیں ۔ان میں سے تقریباً تین ہزار ایف پی اوز پہلی ہی تشکیل دی جاچکی ہیں۔ ان ایف پی اوز کے ذریعہ چھوٹے کسان متحد ہوں گے جس سے کاشت کاری کے شعبہ میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی اور وہ ٹیکنالوجی کو مل کر استعمال کرسکیں گے ،کم قیمت پر زیادہ تعداد میں معیاری کوالٹی کے بیجوں میں اضافہ کرسکیں گے ،اور اس کے علاوہ وہ کم قیمتوں پر زیادہ مقدار میں اچھی کوالٹی کے بیج خرید سکیں گے اور انہیں استعمال کرسکیں گے وہ جدید زراعت کے لئے قدم اٹھاسکیں گے جس سے ان کی طاقت میں اضافہ ہوگا اور چھوٹے کسان خود کفیل بن سکیں گے۔
جناب تومر نے کہاکہ حکومت نے زرعی شعبہ میں نجی سرمایہ کاری کے لئے ایک لاکھ کروڑوروپے کا بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کی گنجائش رکھی ہے۔اس کے علاوہ دیگر متعلقہ سیکٹروں سمیت ڈیڑھ لاکھ کروڑ وپے سے زیادہ کا فنڈ بھی ہے۔یہ ایگری انفرافنڈ کے تحت چودہ ہزار کروڑروہے کی مالیت کے کئی پروجیکٹ شروع کئے گئےہیں ان میں سے دس ہزار کروڑ روپے کی مالیت کے کچھ پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ آبپاشی کے وسائل میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے چونکہ پانی محدود ہے لہٰذا بہت چھوٹی آبپاشی پر توجہ دی جارہی ہے۔عام کسانوں تک پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے فائدے پہنچانے کے لئے بہت چھوٹی آبپاشی کے فنڈ میں پانچ ہزار کروڑروپے سے بڑھاکر دس ہزار کروڑ روپے کئے گئے ہیں۔پردھان منتری کسان سمان ندھی نے ثابت کردیا ہے کہ وہ چھوٹے کسانوں کے لئے ایک سہارا ہے ۔اب تک اس اسکیم کے تحت تقریباً ساڑھے گیارہ کروڑ کسانوں کے بینک کھاتوں میں دو لاکھ کروڑ روپے جمع کرادئے گئےہیں۔
لیکچر پروگرام کےد وران آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے استقبالیہ خطاب کیا۔آئی سی اے آر کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹرآر سی اگروال نے تقریب کی کارروائی کا اہتمام کیا ۔آئی سی اے آر کے سابق ڈی جی ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا ، زرعی یونیورسیٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان،آئی سی اے آر کے افسران ،سینئر فیکلٹی کے افسران سائنسداں ،پروفیسر،اساتذہ اور طلبا نے آئی سی اے آر لیکچر میں شرکت کی۔