سندھ ، 22؍ اگست
شمالی سندھ میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ 23 اگست تک جاری ہے جس کے اثرات ریاستی اداروں، پیپلز پارٹی کی حکومت اور نااہل انتظامیہ کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کو لپیٹ میں لے چکے ہیں۔
سندھ میں 37 ہزار سے زائد مکانات منہدم، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ، ہزاروں خاندان متاثر اور بے سہارا لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔
جیے سندھ فریڈم موومنٹ (جسفم) مرکزی چیئرمین سہیل ابڑو، وائس چیئرمین زبیر سندھی، جنرل سیکریٹری غلام حسین شابرانی، امر آزادی، سوڈھو سندھی، حفیظ دیشی، پرھ سندھو نے اپنے مشترقہ پریس بیان میں کہا کہ ہم واضح الفاظ میں کہتے ہیں کہ سندھ کو قدرت نے نہیں بلکہ پنجابی بیوروکریسی، فوج اور پیپلز پارٹی کی حکومت کی ان کی سندھ دشمن پالیسیوں نے غرق کیا ہے، جس کا واحد مقصد سندھ کے وجود کو تباہ کرنا ہے۔
دوسری جانب مذہبی جنونیت کے تحت سندھ کی پرامن سرزمین مذہبی انتہا پسندی کی آگ میں جل رہی ہے۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے اسلام پسند بنیاد پرستوں کی طرف سے حیدرآباد میں ہندو خاندانوں پر حالیہ حملے ایک برہنہ فاشزم ہے اور یہ ہندوؤں کے خلاف نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔
جیسا کہ جے ایس ایف ایم نے ہنگامی بنیادوں پر اجلاس بلا کر بیان جاری کیا ہے کہ سندھیوں کی نسل کشی میں آڑے ہاتھوں لے کر اور سندھ کی زراعت کو نقصان پہنچا کر سندھ کے ہزاروں سال پرانے وجود کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
مظلوم سندھی قوم کے خلاف کھلی سازش ہو رہی ہے لیکن قومی میڈیا نے سندھ کے بارے میں جانبدارانہ رویہ اپنا کر سندھ کی تباہی کو نظر انداز کر دیا ہے۔
جئے سندھ فریڈم موومنٹ اس کی کھلے اور واضح الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور دنیا کے مہذب ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ وہ پنجابی سامراج اور حکومت سندھ کی سازش کا نوٹس لیں اور سیلاب زدگان کے لیے موصول ہونے والی امداد سندھ کے متاثرہ علاقوں میں تقسیم کریں۔