Urdu News

یوگی آدتیہ ناتھ کو سپریم کورٹ سے راحت، اشتعال انگیز تقریر کیا ہے؟

اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ

نئی دہلی، 26 اگست (انڈیا نیرٹیو)

 سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں مقدمہ چلانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

اس سے قبل مئی 2017 میں ریاستی حکومت نے کیس چلانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تب حکومت نے کہا کہ اس معاملے میں پختہ شواہد نہیں ہیں، جسے الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی 2018 میں برقرار رکھا تھا۔

ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج  کیا گیا تھا۔ 14 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے درخواست گزار راشد خان کو یوگی آدتیہ ناتھ سمیت تمام ملزمان کو فریق بنانے کی ہدایت دی تھی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست گزار کے وکیل فضیل ایوبی سے سوال کیا گیا کہ آپ نے باقی ملزمان کو فریق کیوں نہیں بنایا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ نظرثانی کی درخواست ملزم نمبر دو مہیش کھیمکا نے ہائی کورٹ میں دائر کی تھی، اس لئے ہم نے انہیں فریق نہیں بنایا۔

یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک بڑی راحت دیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے گورکھپور فسادات میں ان کے کردار کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔

عرضی میں سی بی آئی سے 2007 کے گورکھپور فسادات میں یوگی آدتیہ ناتھ کے کردار کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ 2007 میں یوگی آدتیہ ناتھ کو بد امنی پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے حامیوں کے ساتھ فرقہ وارانہ تشدد میں ایک نوجوان کی موت کے بعد جلوس نکالا تھا اور اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس سے فسادات پھوٹ پڑے۔

Recommended