Urdu News

افغانستان میں چھٹی جماعت سے اوپر کے لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولا جائے: اقوام متحدہ

افغانستان میں چھٹی جماعت سے اوپر کے لڑکیوں کے اسکولوں کو دوبارہ کھولا جائے

کابل ، 2؍ ستمبر

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن  کے نائب سربراہ مارکس پوٹزل نے چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ افغانستان میں  فی الحال 7-12 جماعت  کی طالبات کے لیے اسکول بند رکھے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نائب خصوصی نمائندے مارکس پوٹزل نے کہا کہ افغانستان واحد ملک ہے جہاں لڑکیاں اسکول جانے سے محروم ہیں۔لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنا ضروری ہے کیونکہ تعلیم معاشرے کے لیے اہم ہے۔

اگر لڑکیوں کو اسکول تک رسائی نہیں ہے، تو وہ یونیورسٹیوں میں نہیں جا سکتیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کو چھٹی جماعت یا ہائی اسکول سے اوپر کے اسکولوں میں جانے کے مواقع نہیں ہیں۔

 ہم افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ لڑکیوں کو یہ موقع فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ چھٹی جماعت سے اوپر کے لڑکیوں کے اسکولوں کی بندش کو عالمی برادری کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

افغانستان کی خواتین اور انسانی حقوق کے لیے امریکہ کی خصوصی ایلچی رینا امیری نے دوحہ فورم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ “طالبان” نے لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کے وعدے کیے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

میرے خیال میں یہ افغانستان کی لڑکیوں کے لیے واقعی افسوسناک اور سب سے زیادہ کچلنے والا  فیصلہ تھا۔ میرا مطلب ہے کہ ان نوجوان لڑکیوں کو اپنی یونیفارم پہنے، سفید پردے اور کالے لباس کے ساتھ، اسکول جانے کے لیے تیار ہوتے

اور واپس جانے کے لیے امید سے بھری ان نوجوان لڑکیوں کو دیکھنا بہت تکلیف دہ تھا۔اور مجھے لگتا ہے کہ یہ دیکھ کر دنیا کا دل ٹوٹ گیا، آپ جانتے ہیں کہ سب جانتے ہیں کہ افغان خواتین  پرکیا گزر رہی ہیں۔

 ایک طالب علم سحر نے کہا کہ  ایک سال سے زیادہ اسکول سے محروم رہنے کے بارے میں اپنے احساس کا اظہار نہیں کرسکتی۔ جب میں سوچتیہوں کہ میں اسکول نہیں جا سکتی تو مجھے تکلیف ہوتی ہے۔

میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے اسکول نہیں  گئیہوں۔ میں نے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور اس نے میری ذہنی صحت اور حوصلہ کو متاثر کیا۔

Recommended