بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جمعرات کی سہ پہر تین بجے یہاں صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر حاضری دی اور پھول اور مخمل کی چادر چڑھا کرنذرانہ عقیدت پیش کیا۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے ساتھ ان کی کابینہ کے 30 سے زائد وزرا اور رشتہ دار بھی تھے۔ زیارت کے دوران درگاہ کے خدام اور دیگرشخصیات بھی موجود تھیں۔
شیخ حسینہ نے درگاہ کمیٹی کے خصوصی نوٹ بک میں بنگلہ دیشی زبان میں اپنا پیغام لکھا۔ اس کے بعد ان کے ساتھ آنے والے وفد کی دستاربندی کی گئی۔ درگاہ میں ایک گھنٹہ گزارنے کے بعد شیخ حسینہ کا قافلہ روانہ ہوا۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ دوپہر ایک بجے سڑک کے ذریعے جے پور سے اجمیر پہنچیں اور پھر زیارت کے لیے درگاہ پہنچیں۔ اجمیر پہنچنے پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے کلکٹر انش دیپ اور پولیس انتظامیہ کی جانب سے آئی جی روپندر سنگھ نے گلدستے پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔ درگاہ پہنچنے پر نظام گیٹ پر درگاہ کمیٹی، انجمن اور درگاہ دیوان نے ان کا استقبال کیا اور تبرکات پیش کئے۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دورہ اجمیر کے لئے سیکورٹی کے وسیع ترانتظامات کئے گئے تھے۔ ہزاروں پولیس اہلکاروں کے علاوہ جے پور تا اجمیر روڈ پر کئی اعلیٰ افسران تعینات تھے۔ سرکٹ ہاؤس سے درگاہ جانے والے راستے کی تمام سڑکیں عوام کے لیے بند کر دی گئیں۔ درگاہ بازار میں دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے بند کر دئے گئے۔
خادم درگاہ سید کلیم الدین چشتی نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کئی بار اجمیر میں خواجہ غریب نواز کے مزار پر حاضری دے چکی ہیں۔ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے سال 1996، 2010 اور 2017 میں وہ اجمیر شریف کی درگاہ پر آئی تھیں۔ شیخ حسینہ 1975 سے 1980 تک دہلی میں رہتی تھیں۔
اس دوران وہ اجمیر درگاہ پر بھی جاتی رہیں۔ وہ چوتھی بار وزیر اعظم کے طور پر اجمیر درگاہ آئی ہیں۔ شیخ حسینہ بھارت کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ جمعرات کو ان کے دورے کا آخری دن تھا۔
اس سے قبل نئی دہلی میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بی جے پی-کانگریس کے کئی لیڈروں سے بھی ملاقات کی۔ وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کا دورہ کرکے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے۔
شیخ حسینہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے پر زور دیا تھا۔ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی 6 ستمبر کو شیخ حسینہ سے ملاقات کی تھی۔