سری لنکا چھٹی بار تو پاکستان کی نظریں تیسری بار ٹرافی پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا
اتوار کو ایشیا کپ کا فائنل ہے اور اس فائنل مقابلے میں سری لنکا اور پاکستان کی ٹیمیں مقابل ہوں گی۔ دونوں کی نظریں خطاب پر قبضہ کرنے پر ہوں گی،سری لنکا چھٹی بار تو پاکستان تیسری بار خطاب پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا۔
معاشی بحران اور اپنی تاریخ کے بدترین جمہوری بحران کا سامنا کرنے والا سری لنکا کو اس کی کرکٹ ٹیم جشن منانے کا کچھ موقع دے سکتی ہے لیکن اس کے لیے اسے دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایشیا کپ فائنل 2022 میں اتوار کو پاکستان کی مضبوط ٹیم کو ہرانا ہے۔
سری لنکا ایک طرح سے ایشیا کپ کا میزبان ہے لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر وہ اپنے ملک میں اس کا انعقاد نہیں کرسکا اور اسی وجہ سے متحدہ عرب امارات کو اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کا موقع ملا۔
پاکستان کے سامنے سری لنکا کی ایسی ٹیم ہوگی جو اپنی کرکٹ کو بحال کرنے میں مصروف ہے۔ وہ اس فارمیٹ میں اپنی شناخت بنانا چاہتی ہے جس میں وہ 2014 میں عالمی چمپئن بنی تھی۔
سری لنکا کی کرکٹ گزشتہ کچھ عرصے سے بورڈ کے اندر خراب سلیکشن اور سیاست سے نبرد آزما ہے لیکن اب اس کے کھلاڑیوں نے اپنا رویہ تبدیل کرتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اپنے فارم کو مضبوط کیا ہے۔
سری لنکا نے اب تک پانچ مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتا ہے اور وہ ٹورنامنٹ کی دوسری کامیاب ترین ٹیم ہے۔ ہندوستان نے یہ ٹورنامنٹ سب سے زیادہ بار جیتا ہے۔ ہندوستان نے اب تک سات بار ٹائٹل جیتا ہے۔
تاہم اس بار وہ پہلے ہی ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہو چکا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان اب تک دو بار ایشیا کپ جیت چکا ہے اور اب اس کی نظریں تیسری بار یہ ٹائٹل جیتنے پر لگی ہوئی ہیں۔
دشمنت چمیرا جیسے تجربہ کار باؤلر کی عدم موجودگی کے باوجود سری لنکا کا حملہ مضبوط دکھائی دے رہا ہے جبکہ بیٹنگ میں ان کے پاس دو بہترین اوپنرز کوسل مینڈس اور پاتھم نسانکا ہیں۔ د نشکا گناتیلکا، بھانوکا راجا پکسے، شناکا اور چمکاتنے کرونارتنے نے بھی کارآمد شراکتیں کی ہیں۔
ایشیا کپ کے اب تک کھیلے گئے پانچ میچوں میں سری لنکن بلے بازوں نے 28 چھکے اور 62 چوکے لگائے ہیں جس سے ان کے جارحانہ رویے کا پتہ چلتا ہے۔
باؤلنگ میں مہیش تکشنا اور وانندو ہسرنگا نے اسپن کے شعبے کو بہت اچھے طریقے سے سنبھالا ہے، جب کہ دلشان مدھوشنکا نے اہم فاسٹ بولر کی ذمہ داری کافی قابل تعریف طریقے سے نبھائی ہے۔
اس کے برعکس پاکستان کو اپنے کپتان اور بہترین بلے باز بابر کی فارم پر تشویش ہے جنہوں نے اب تک پانچ میچوں میں صرف 63 رن بنائے ہیں۔
وہ یقینی طور پر فائنل میں بڑی اننگ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔ باؤلنگ اس وقت پاکستان کا مضبوط سائیڈ لگتا ہے۔ نسیم شاہ کے کھیل میں مسلسل بہتری آ رہی ہے جب کہ حارث رؤف اور محمد حسنین بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ان کے دونوں اسپنرز، لیگ بریک بولر شاداب خان اور بائیں ہاتھ کے اسپنر محمد نواز نے بھی متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔