Urdu News

کسان تحریک کی برطانوی پارلیمنٹ میں گونج، کئی ممبران نے حمایت کا اعلان کیا

کسان تحریک کی برطانوی پارلیمنٹ میں گونج، کئی ممبران نے حمایت کا اعلان کیا

<h3 style="text-align: center;">کسان تحریک کی برطانوی پارلیمنٹ میں گونج، کئی ممبران نے حمایت کا اعلان کیا</h3>
<p style="text-align: right;">لندن ، 5 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;"> یوکے لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ٹین ڈھیسی کی قیادت میں ممبران پارلیمنٹ نے فوری اجلاس بلاکر’’ کسانوں کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور پنجاب کے ساتھ تعلقات پر تبادلہ خیال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔‘‘</p>
<p style="text-align: right;">خط میں کسانوں کے لیے نئے زرعی قوانین کو ’ڈیتھ وارنٹ ‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہندستان میں کسانوں کے احتجاج پربرطانیہ کے سکھوں کو خاص طور پر تشویش ہے کیوں کہ یہاں رہنے والے پنجابیوں کے کنبہ کے افراد اور ان کی آبائی زمین پنجاب میں ہے۔ ارکان پارلیمنٹ نے سکریٹری خارجہ کو بتایا ہے کہ ہندستان میں زمینی اور کھیتی باڑی کے کاموں میں طویل عرصے سے تعطل ہے، برطانوی سکھوں اور پنجابیوں پر قوانین کے اثرات کے بارے میں ہندستانی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کریں۔ ساتھ ہی دولت مشترکہ ، خارجہ اور ترقیاتی دفاتر کے توسط سے ہندوستانی سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا کے ساتھ بات چیت کی جائے۔</p>

<h4 style="text-align: right;">لیبر پارٹی کے ممبران نے سکریٹری خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھا</h4>
<p style="text-align: right;">برطانوی رکن پارلیمنٹ تن مجیت سنگھ نے کہا کہ پچھلے مہینے بہت سے ممبران پارلیمنٹ نے سکریٹری خارجہ ڈومینک راب اور لندن میں ہندستانی ہائی کمیشن کو 3 تین نئے ہندستانی زرعی قوانین کی بابت خط لکھے تھے۔</p>
<p style="text-align: right;"> کرونا کی وبا کے باوجود ، حکومت ہند کے ذریعہ لائے گئے ان قوانین کے نتیجے میں کسانوں کو استحصال سے بچانے اور ان کی پیداوار کے مناسب قیمت کو یقینی بنانے میں ناکام رہنے پر ملک بھر میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ تاہم ، یہ قانون ہندستان کی دیگر ریاستوں کو بھی متاثرکر رہا ہے۔ اس کے باوجود بہت سے برطانوی سکھوں اور پنجابیوں نے اپنے ممبران کے پاس معاملہ اٹھایا ہے کیوں کہ وہ پنجاب میں کنبہ کے افراد اور ان کی آبائی زمین سے براہ راست متاثر ہیں۔</p>

<h4 style="text-align: right;">برطانوی پارلیمنٹ میں کسان تحریک کی گونج</h4>
<p style="text-align: right;">خط میں سکھ کونسل یوکے کے ایک سروے کے حوالے سے کہا گیا ہے پنجاب کی 30 ملین یعنی 3 کروڑ آبادی میں سے تقریبا تین چوتھائی زرعی کاروبار کے ساتھ منسلک ہے. لہذا ، نئے قوانین پنجاب کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔ پنجابی کاشتکاری طبقہ ریاست کے معاشی ڈھانچے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے پہچانا جاتا ہے۔ لہذا یہاں کے کاشتکاروں کو ریاستی اور قومی سطح کی سیاست میں ایک طاقتور اثر و رسوخ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔</p>

<h4 style="text-align: right;">کسان تحریک کے حمایتی ممبران پارلیمنٹ</h4>
<p style="text-align: right;">اس خط میں برطانوی سکھ لیبر کے ممبر پارلیمنٹ ٹین ڈھیسی کے علاوہ ، 35 ممبران پارلیمنٹ میں دستخط کرنے والے پنجابی نژاد لیبر کے ممبران وریندر شرما ، نادیہ وٹوم اور سیما ملہوترا ، سابق لیبر رہنما جیریمی کوربین رکن پارلیمنٹ ، ہندستانی نژاد رکن پارلیمنٹ ویلری واز اور لبرل ڈیموکریٹس کے رکن پارلیمنٹ منیرا ولسن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دو کنزرویٹو ممبران پارلیمنٹ اور تین ایس این پی ممبران نے بھی اس خط پر دستخط کیے ہیں۔</p>.

Recommended