اسلام آباد 22، ستمبر
میڈیا رپورٹس کے مطابق، پاکستان نے خواجہ سراؤں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کو دیکھا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کمیونٹی ملک میں محفوظ نہیں ہے۔
اسلام خبر کے مطابق، پاکستان میں 200 ملین سے زائد افراد میں سے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 10,418 خواجہ سرا ہیں۔ پاکستان میں خواجہ سرا بدستور بدحالی کی زندگی گزار رہے ہیں جہاں ان کے ساتھ کم تر سلوک کیا جاتا ہے اور ان کے خلاف تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
حال ہی میں 11 ستمبر کو راولپنڈی میں ایک نامعلوم مسلح شخص نے ایک گاڑی پر حملہ کیا جس میں تین خواجہ سرا اور ان کا ڈرائیور زخمی ہو گئے۔ اس سے قبل یکم ستمبر کو سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شیرشاہ میں گلی نمبر 46 کے قریب ایک خواجہ سرا، جس کی شناخت ماجد کے نام سے ہوئی تھی، کو نامعلوم ملزمان نے چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔
یکم جولائی کو راولپنڈی میں ریس کورس پولیس کی حدود میں خواجہ سراء عامر مسیح کو چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ اسلام خبر کے مطابق، 25 مارچ کو خیبرپختونخوا کے مردان میں مردان چارسدہ روڈ پر واقع میوزیم کی عمارت کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے دن دیہاڑے ان کی کار پر فائرنگ کرکے ایک خواجہ سرا، جس کی شناخت صادق کے نام سے کی گئی، کو گولی مار کر ہلاک اور دوسرا سلمان کوزخمی کردیا۔ 13 مارچ کو مانسہرہ، خیبرپختونخوا میں پانچ ٹرانس خواتین کو ان کے گھر پر ایک شخص نے نشانہ بنایا جس نے ان پر اندھا دھند کئی گولیاں برسائیں جس سے وہ سب شدید زخمی ہو گئیں۔