سندھ( پاکستان) 13؍ اکتوبر
سندھ کے شہر حیدرآباد سے گذشتہ منگل کو 15 سالہ ہندو لڑکی چندا مہاراج کو اغوا کر لیا گیا۔ وائس آف سندھ کے فیس بک پیج کے مطابق، اس کے والدین کے مطابق، اسے حیدر آباد کے علاقے فتح چوک سے اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ گھر واپس جا رہی تھی۔
اس کے والد عمار اور اس کی بہنوں نے بتایا کہ اسے فتح چوک کے علاقے مل کے علاقے سے گھر آتے ہوئے سفید رنگ کی کار میں سوار افراد نے زبردستی اغوا کر لیا۔
وائس آف سندھ نے رپورٹ کیا کہ ملزم شمن مگسی ہے، جو اسے ہمیشہ راستے میں ہراساں کرتا تھا۔ پولیس میں شکایت درج کروائی گئی تاہم ابھی تک کوئی بازیابی نہیں ہوسکی ہے۔
وائس آف سندھ کے مطابق، انہوں نے پولیس کے پاس ایف آئی آر درج کرائی ہے اور ایس ایس پی حیدرآباد کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے۔
دریں اثنا، وائس آف سندھ لندن چیپٹر نے سندھی ہندو لڑکیوں کے اغوا کے اس سلسلے پر تشویش کا اظہار کیا جو خطے میں بلا روک ٹوک جاری ہے۔ انہوں نے پاکستان میں جبری اغوا اور تبدیلی مذہب پر روشنی ڈالی۔
پاکستان میں جبری تبدیلی مذہب اور شادیوں کی مخمصے نے اقلیتی خواتین کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور پاکستان میں اقلیتی خواتین کے حقوق کے حصول کا مسئلہ خاصا پیچیدہ ہو گیا ہے۔
اس سے قبل اگست 2021 میں انیتا نامی نوجوان مسیح لڑکی کو یزمان سٹی، بہاولپور سے ایک مسلمان شخص “محمد وسیم” نے اغوا کیا تھا۔ اس نے بتایا کہ اس نے ایک کاغذ پر اس کے انگوٹھے کا نشان لے کر اسے زبردستی اسلام قبول کیا اور اسے اپنا شوہر تسلیم کرنے پر مجبور کیا۔