سرسید احمد خان کا شمار مسلمانوں کے ان بڑے لیڈروں، خیر خواہوں اور تعلیمی ماہرین میں ہوتا ہے جنہوں نے ملک کی خدمت کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا۔برصغیر کے مسلمانوں کو جدید تعلیم کی طرف راغب کرنے والے سرسید احمد خان 17 اکتوبر 1817 کودہلی میں پیدا ہوئے۔
ان کی ابتدائی تعلیم اور تربیت کا سہرا ان کی والدہ عزیز النسابیگم کے سر جاتا ہے، کم عمری ہی میں سر سید کو اپنے والد سید محمد تقی کی وفات کا غم سہنا پڑا۔ گھر کے حالات خراب ہونے کے سبب 1838 میں ایسٹ انڈیا کمپنی میں معمولی کلرک مقرر ہوئے۔
فروری 1939 میں آگرہ ڈویژن کے کمشنر کے چیف سیکرٹری اور پھر منصفی کا امتحان دے کر 1841 میں جج مقرر ہوئے، اور اپنی محنت سے ترقی کرتے ہوئے 1846ء کو دہلی میں صدر امین مقرر ہوئے۔
1857ء کی جنگ آزادی کے سبب مسلمانوں کی زبوں حالی پر سر سید کو بڑا دکھ پہنچا انھوں نے جنگ آزادی کے اسباب پر ایک رسالہ اسباب بغاوت ہند لکھا اور مسلمانوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے24 مئی 1875ء کو علی گڑھ کے مقام پر محمڈن اینگلو اورینٹل اسکول قائم کیا۔
جسے 1878 میں کالج اور 1920 میں یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، محمڈن کالج نے ایسے رہنما پیدا کیے جو بعد میں ہندوستان کی سیاست کے افق پر چھا گئے۔ اس تعلیمی ادارے نے بر صغیر کے مسلمانوں کی نئی نسل کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کیا۔
سرسید احمد خان کی مشہور تصانیف میں، خطبات احمدیہ، الکلام، سفرنامہ لندن، تاریخ بجنور اور اسباب بغاوت ہندشامل ہیں۔علم کی شمع جلانے والے سر سید احمد خان 27 مارچ 1898 کو دہلی میں خالق حقیقی سے جا ملے۔