لاہور، 24؍ اکتوبر
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے چیئرمین منظور پشتین نے پاکستانی فوج کو جمہوریت کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا، اور الزام لگایا کہ آرمی چیف “بادشاہ” ہیں اور ملک میں تمام احکامات جاری کرتے ہیں۔یہ عدالتیں آرمی جنرل کے کہنے پر فیصلے دیتی ہیں۔ یہ عاصم باجوہ (عاصم سلیم باجوہ( کے پاپا جونز مفت میں نہیں ملے، انہوں نے پشتونوں کا خون بہا کر ڈالر لیے ہیں۔
لاہور کانفرنس کے اختتامی اجلاس کے دوران پشتین نے مزید کہا کہ سابق پولیس افسر ایس ایس پی راؤ انوار 440 قتل کر کے اب بھی آزاد ہیں، اور قانون ساز علی وزیر اپنے خاندان کے 18 افراد کو دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جانے کے بعد جیل میں ہیں۔ کیا یہی پاکستان کا انصاف ہے؟
پاکستان کی شورش زدہ قبائلی پٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز علی وزیر کو گزشتہ دسمبر میں بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے ایک ریلی کے دوران ملک کی فوج پر تنقید کرنے والی تقریر کی تھی۔ انہوں نے نعرہ لگایا یہ جو دہشت گردی ہے، اس کے پیچھے وردی ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے خطاب کے دوران پی ٹی ایم کے ارکان نے رکن اسمبلی علی وزیر کی رہائی کے لیے نعرے بازی شروع کردی۔ اس کے بعد انہوں نے پشتون حامیوں کو مشورہ دیا کہ وہ جیل جائیں اور پاکستانی فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر پر احتجاج کریں تاکہ علی کو رہا کیا جا سکے۔
بھٹو نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی معزولی کو جمہوریت کی ترقی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے وزرائے اعظم کو جلاوطن کیا گیا، پھانسی دی گئی یا قتل کر دیا گیا،”یہ ہمارے جمہوری نظام کے لیے پیش رفت ہے کہ ہم نے ایک وزیر اعظم کو پارلیمنٹ کے ذریعے اقتدار سے باہربھیجا۔