Urdu News

یکساں شناخت:’ایک ملک،ایک پولیس یونیفارم‘پر غور کریں ریاستیں: وزیر اعظم

وزیراعظم نریندرمودی

سورج کنڈ/نئی دہلی، 28 اکتوبر (انڈیا نیرٹیو)

 وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روز ملک کی تمام ریاستوں کی پولیس کو یکساں شناخت دینے کے لیے ’ایک ملک ایک پولیس یونیفارم‘ کو نافذ کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ’ون نیشن، ون راشن کارڈ‘ اور’ون نیشن ون گرڈ‘کا نظام ہے، اسی طرح ایک ملک، ایک پولیس کی وردی پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔ اس سے ملک بھر کی پولیس میں یکسانیت آئے گی اور ان کی شناخت کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

یہاں فریدآباڈ میں ریاستی وزرائے داخلہ کے دو روزہ فکری کیمپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ایک قوم ایک پولیس یونیفارم کا نظریہ مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ ریاستیں اس پر غور کریں۔ انہوں نے کہا کہ یکساں وردی کونافذ کرتے ہوئے ریاستیں یونیفارم پر اپنا خصوصی ٹیگ، سمبل کو یونیفارم  پر لگا سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اسی رفتار سے نئے چیلنجز بھی سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں اور مرکزی حکومت کو قومی نقطہ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے ٹیم انڈیا کے جذبے کے ساتھ ان چیلنجوں سے نمٹنا ہوگا اور اگر ہم متحد ہوکر ان کا مقابلہ کریں گے تو تمام چیلنجوں بونے ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خوف اور دہشت سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے تمام ریاستوں کی پولیس اور متعلقہ ایجنسیوں کو سماج دشمن طاقتوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی اور اس معاملے میں کوئی نرمی نہیں برتی جانی چاہیے۔

مودی نے کہا کہ ملک میں جس طرح سے ون نیشن ون راشن کارڈ اور ون نیشن ون گرڈ کا بندوبست ہے، اسی طرز پرایک ملک ایک پولیس یونیفارم کے نظریہ پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہیے۔اس طرح کا نظریہ اپنائے جانے سے پورے ملک کی پولیس مستفید ہوگی۔  ایک تو ان کی  شناخت کو یقینی بنایا جائے  گا، دوسرا معیار بڑھے گا اور پولیس کے بیڑے میں ایک دوسرے کی طاقت بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی ریاست پر اپنے خیالات  مسلط نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ اس تجویز پر غور کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج جتنی تیزی سے ہندوستان عالمی سطح پر ترقی کر رہا ہے، ہندوستان کے چیلنجوں میں اتنی ہی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، دنیا میں بہت سی طاقتیں ہوں گی، جو نہیں چاہیں گی کہ ان ملک کے لحاظ سے  ہندوستانطاقتور بنے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تیز رفتار ترقی کے سفر سے  کوئی بھی ملک ناخوش ہو سکتا ہے اور وہ مختلف شعبوں میں اپنی بالادستی برقرار رکھنے کے لیے بھارت سے دشمنی بھی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک فطری عمل ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے متحد ہو کر ایسا ماحول بنانا ہو گا کہ کوئی ہمارے مفادات کے خلاف کام نہ کر سکے۔

ریاستوں کے ساتھ یکجہتی پر زور دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہمیں ہر طرح کی نکسل ازم کو شکست دینا ہوگا۔ بندوق والا بھی نکسل ازم ہے اور قلم والا بھی نکسل ازم ہے۔ ہمیں ان سب کی کاٹ نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مخالفت میں جو طاقتیں کھڑی ہو رہی ہیں، ایسی کسی بھی منفی طاقت کے خلاف سخت سے سخت موقف ہی ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنا 24/7 گھنٹے والا کام ہے لیکن کسی بھی کام میں یہ بھی ضروری ہے کہ ہم عمل کو مسلسل بہتر کرتے چلیں، انہیں جدید بنائے رکھیں۔ گزشتہ برسوں میں مرکزی حکومت کی طرف سے بنائے گئے قوانین نے بھی ملک میں امن و امان کو مضبوط کیا ہے، دہشت گردی ہو، حوالہ نیٹ ورک ہو، بدعنوانی ہو، ملک نے بے مثال طاقت دکھائی ہے، لوگوں میں اعتماد بڑھنے لگا ہے۔ گزشتہ برسوں میں حکومت ہند کی سطح پر امن و امان سے متعلق اصلاحات ہوئی ہیں، جس نے پورے ملک میں امن کا ماحول پیدا کرنے کا کام کیا ہے۔سائبر کرائم ہویا پھر ڈرون ٹیکنالوجی کا اسلحوں اور ڈرگس اسمگلنگ میں استعمال، ان کے لئے ہمیں نئی ٹیکنالوجی پر کام کرتے رہنا ہوگا۔ ا سمارٹ ٹیکنالوجی سے امن و امان کو اسمارٹ بنانا ممکن ہو گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بعض اوقات مرکزی ایجنسیوں کو کئی ریاستوں میں بیک وقت تحقیقات کرنی پڑتی ہیں، اور دوسرے ممالک میں بھی جانا پڑتا ہے، اس لیے یہ ہر ریاست کی ذمہ داری ہے کہ چاہے وہ ریاستی ایجنسی ہو یا مرکزکی، تمام ایجنسیوں کو ایک دوسرے کو مکمل تعاون دینا چاہیے۔ جب ملک کی طاقت بڑھے گی تو ملک کے ہر شہری، ہر خاندان کی طاقت بڑھے گی۔ یہی تو گڈ گورننس ہے، جس کا فائدہ ملک کی ہر ریاست کو سماج کی آخری صف میں کھڑے شخص تک پہنچانا ہے۔ اس میں بھی سب کا اہم  کردار ہے۔

Recommended