Urdu News

ایران میں حجاب کے خلاف پرتشدد مظاہرے، شدت پسند مشتعل افراد کے نشانے پر

ایران میں حجاب کے خلاف پرتشدد مظاہرے

تحریک کے دوران ایک مولوی کی پگڑی اچھالنے کا معاملہ بھی سامنے آیا

ایران میں حجاب کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ اب انتہا پسند مظاہرین کے نشانے پر آگئے ہیں اور علما کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ احتجاج کے دوران ایک مولوی کی پگڑی اچھالنے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔

17 ستمبر کو 22 سالہ طالبہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد سے ایرانی طلبا  مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ ایرانی نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب نے ایرانی طلبا  کو ہفتہ تک مظاہرے ختم کرنے کی تنبیہ کی تھی لیکن طلبا  نے ایک نہیں سنی۔ ایرانی طلبا  ملک بھر میں مظاہرے کر رہے ہیں۔

بڑی تعداد میں احتجاج کرنے والے طلبا  کے سڑک پر آنے کے بعد ایرانی سیکیورٹی فورسز نے بھی ان پر کارروائی کی جس کے جواب میں ایرانی طلبا  اور سیکورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ایران کی سڑکوں پر بھی آگ لگ گئی ہے۔ مشتعل طلبا  نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر راستہ روکنے جیسا کام بھی کیا ہے۔

درحقیقت اب انتہا پسند اور علما  مشتعل افراد کے نشانے پر آگئے ہیں۔ شدید احتجاج کے درمیان تمام ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ ان وائرل ویڈیوز میں سے ایک میں ایک مولوی کی پگڑی اچھلتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔

وائرل ویڈیو میں سڑک پر چل رہے ایک مولوی کی پگڑی ایک مشتعل شخص نے اچھال دی اور بھاگ گیا۔ ایک اور وائرل ویڈیو میں ایک نوجوان نے بس اسٹینڈ پر مولوی کی پگڑی اچھال دی۔

ایران میں حجاب کے خلاف جاری تحریک اب تیس سے زائد شہروں تک پھیل چکی ہے۔ ان مظاہروں کی قیادت لڑکیاں کر رہی ہیں۔

گزشتہ دنوں ایران کے وزیر تعلیم یوسف نوری نے یہاں تک کہا تھا کہ حجاب کی مخالفت کرنے والے اسکول یا کالج کے طلبہ ذہنی مریض ہیں۔ ان مظاہروں میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس میں 20 سال سے کم عمر کی کئی لڑکیاں بھی شامل ہیں۔

Recommended