نئی دہلی، 3 نومبر (انڈیا نیرٹیو)
امریکی مرکزی بینک یو ایس فیڈرل ریزرو (یو ایس فیڈ) کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے فیصلے نے عالمی سطح پر اسٹاک مارکیٹوں کا مزاج خراب کر دیا ہے۔ شرح سود میں اضافے کی وجہ سے امریکی بازار آخری تجارتی سیشن میں بڑی گراوٹ کے ساتھ بند ہوئے۔ اسی طرح آج ایشیائی منڈیوں میں بھی گراوٹ کا رجحان برقرار ہے۔
امریکی فیڈ کی جانب سے شرح سود میں اضافے کی وجہ سے ڈاؤ جونز گزشتہ تجارتی سیشن کے دوران 500 سے زیادہ پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ بند ہوا۔ گزشتہ تجارتی سیشن کے دوران انڈیکس میں 1.57 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح ایس اینڈ پی 500 انڈیکس بھی 2.5 فیصد گر کر بند ہوا۔ اس انڈیکس میں شامل شیئروں میں سے 74 فیصد شیئر گر کر سرخ نشان پر بند ہوئے۔ اس کے علاوہ نیس ڈیک بھی گذشتہ تجارتی سیشن کے دوران 3.36 فیصد کمی کے ساتھ 10524 پوائنٹس پر بند ہوا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ امریکی فیڈرل ریزرو نے کل ہی مسلسل چوتھی بار شرح سود میں 0.75 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا۔بازار میں پہلے ہی خدشات تھے کہ یوایس فیڈ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کر سکتا ہے جو امریکہ میں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایک دن پہلے سے امریکی بازار محتاط رہ کر دباؤ میں تھیں۔ گزشتہ روز شرح سود میں اضافے کے اعلان کے بعد امریکی مارکیٹ پر اس کا واضح اثر پڑا اور امریکی بازار گراوٹ کے ساتھ بند ہوئے۔
امریکی بازار کے لیے راحت کی بات صرف یہ تھی کہ شرح سود میں اضافے کے اعلان کے ساتھ ہی امریکی مرکزی بینک نے مہنگائی پر قابو پانے کی اپنی کوششوں کو آخری مرحلے میں پہنچنے کے بھی اشارے دیئے ہیں۔