سری نگر، 8؍ نومبر (زبیر قریشی)
جموں کشمیر کے نوجوان اب سرکاری ملازمت پر منخصر رہنے کے بجائے کاروبار میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ اتنا ہی نہیں نوجوان اب اپنے کاروبار میں نئے انوویٹیو آئیڈیاز کو بشامل کر کے اپنے کاروبار کو منفرد بنانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ جہاں پہلے پہل کاروبار صرف نوجوان لڑکوں تک ہی محدود ہوا کرتا تھا تو وہیں اب نوجوان لڑکیاں اس میں خاصی دلچسپی لینے لگی ہیں۔
گزشتہ چند برس کے دوران جموں کشمیر خاص کر وادی کشمیر سے کئی ایسی خاتون کاروباری اُبھری ہیں جنہیں مقامی اور قومی سطح پر کافی پذیرائی حاصل ہوئی ۔ ایسی ہی ایک عمدہ مثال سرینگر کی افشانہ فیروز خان کی بھی ہے جو پھول نما مختلف قسم کے چاکلیٹ بناتی ہیں ۔افشانہ کی طرز بنائے جا نے والے پھولوں نما چاکلیٹ بازار میں کافی منفرد ہیں اور خریدار انہیں دودو ہاتھوں خرید رہے ہیں ۔
بازار میں چاکلیٹ کی اس مختلف قسم نے افشانہ کو کشمیر کی ایسی پہلی خاتون کاروباری بنا دیا ہے جو پھولوں کی شکل پر چاکلیٹ بناتی ہے۔افشانہ فیروز خان کا تعلق سرینگر کے نشاط علاقے سے ہے ۔ 25 سالہ افشانہ نے سائنس مضمون میں بیچلرس کی ڈگری حاصل کی ہے تاہم مختلف ریسپیز بنانے کے جنون نے اس ہونہار کو منفرد چاکلیٹ بنانے کی جانب راغب کیا۔
زبیرقریشی کے ساتھ بات کرتے ہوئے افشانہ نے کہا کہ میرے لئے یہ کام شروع کرناآسان نہیں تھا لیکن ہمت اور ماں باپ کے ساتھ کی وجہ سے میں یہ کرنے میں کامیاب ہوئی۔ آج کی تاریخ میں افشانہ کسی بھی بڑے یا چھوٹے پھول نما یا دیگر قسم کے چاکلیٹ بنانے میں مہارت رکھتی ہے۔ ” میں نے پھول نما چاکلیٹ بنانے کا کام کہیں سے نہیں سیکھا البتہ اپنی صلاحیت کو نکھارنے اور مکمل مہارت حاصل کرنے کے لیئے یوٹیب کا سہارا ضرور لیا ہے۔” اس نے کہا۔
افشانہ کو چاکلیٹ بنانے کا یہ کاروبار شروع کئے ابھی ایک سال کا عرصہ بھی نہیں ہوا ہے ۔ تاہم اسے پرکشش بنانے کی ترکیب اور الگ زائقہ کی وجہ ان کے چاکلیٹس لوگ خوب پسند کررہے ہیں۔ افشانہ اب اپنے پروڈکٹ کے معیار پر بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرتی ہے۔ جس کے چلتے ایک بار چاکلیٹ کھانے والے دوسری مرتبہ آرڈر کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔” لوگوں کی جانب سے میرے بنائے پھول نما چاکلیٹ کافی پسند کئے جارہے ہیں۔ شادی بیاہ، جنم دن اور دیگر خاص تقریبات کے مواقع پر تو اس کی مناگ اور ابھی بڑھ جاتی ہے۔افشانہ نے اپنے کاروبار کی شروعات گھر کے ایک چھوٹےکمرے سے کی اور وہ بھی ان بچائے ہوئے پیسوں سے جو کہ اس نے بچوں کو ٹیوشن کرانے کے دوران کمائے تھے۔
آج کی تاریخ میں افشانہ فیروز اس کاروبار سے اچھا خاصا منافہ کما رہی ہے۔ افشانہ کا کہنا کہ سرکاری نوکری کی تلاش میں وقت ضائع کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ اپنی صلاحیت اور ہنر کو ہے بروئے کار لاکر خود روزگار کمانے کی طرف توجہ مبذول کی جائے تاکہ نہ صرف خود بلکہ دوسروں کے لیے روزگار کے وسائل پیدا کئےجائے۔ہمت، لگن اور حوصلہ سےکسی بھی کام میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایسے میں افشانہ فیروز نہ صرف ایک کامیاب کاروباری کے طور ابھر رہی ہے بلکہ دیگر نوجوانوں کے لیے بھی مشعل راہ بن رہی ہے۔