جنگ آزادی کے مجاہد میر نثار علی عرف تیتو میرکی بہاردری کی داستان کبھی بھلائی نہ جاسکے گی۔ ان خیالات کا اظہار سماجی کارکن ڈاکٹر افضال احمد نے کیا۔ وہ آج سٹیزن سوسائٹی علی گڑھ کے زیر اہمتام یادرفتگاں کے تحت منعقد جلسہ کو خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تیتو میر اتنا بہادر تھا کہ اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے حکام اور پولیس کو اپنے حملوں سے ناک میں دم کررکھا تھا۔ اسکی بہادری کی وجہ سے پسماندہ لوگ اسکی طرف بہت تیزی سے راغب ہونے لگے۔
اس نے انگریزوں کی ریشہ دوانیوں کو روکنے کے لئے بانسوں کا ایک بڑا قلعہ کھڑا کرلیا۔ اس قلعے کا بنگالی لوک کتھاؤں میں تذکرہ ملتا ہے۔ تیتو میر مکہ مکرمہ کی زیارت کے بعد جب اپنے وطن واپس آیا تو اس نے اپنے سفر کے دوران برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے عہدیداروں، زمینداروں اور مہاجنوں کے جو مظالم دیکھے، اس سے بے انتہا متاثر ہوا۔
اس نے دیکھا کہ یہ لوگ غریبوں کو غلام بنا لیتے ہیں۔ اس نے ظلم وستم کے خاتمے کے لئے مقامی لوگوں کو بغاوت کے لئے اْکسانے کی تحریک شروع کی اور برطانوی حکومت اور نوآبادیاتی حکومت کی مسلح افواج کے خلاف مسلح لڑائی کا آغاز کیا۔
ڈاکٹر افضال احمد نے کہا کہ سید میر ببر علی نے برطانوی حکام کی اضافی محصول اور مقامی زمینداروں کے غیر انسانی سلوک کے خلاف زبردست تحریک چلا کر انگریز حکمرانوں کو دشت زدہ کردیا۔ تیتو میر 27 جنوری 1822 میں بنگال میں پیدا ہوا، ابتدائی تعلیم گاؤں کے اسکول میں ہوئی۔