پرانی دہلی کی شاہی جامع مسجد میں تنہا لڑکیوں کو داخلے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کے حوالے سے شاہی امام سید احمد بخاری کا بیان سامنے آیا ہے۔ جامع مسجد کے شاہی امام نے واضح کیا ہے کہ نماز پڑھنے آنے والی خواتین کو نہیں روکا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی شکایات تھیں کہ لڑکیاں اپنے بوائے فرینڈز کے ساتھ مسجد میں آتی ہیں، اس لیے اسے روکنے کے لیے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔
شاہی اما م نے کہا کہ اگر کوئی عورت جامع مسجد آنا چاہتی ہے تو اسے خاندان یا شوہر کے ساتھ آنا ہوگا۔ اگر وہ نماز پڑھنے آئے تو اسے نہیں روکا جائے گا۔
دریں اثنا جامع مسجد کے تعلقات عامہ کے افسر صبی اللہ خان نے کہا کہ اکیلی لڑکیوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے،یہ فیصلہ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے کہ یہ ایک مذہبی مقام ہے، نمازیوں کے لیے کوئی پابندی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامع مسجد انتظامیہ نے اکیلے یا گروپس میں آنے والی لڑکیوں/خواتین کے داخلے پر پابندی کا حکم جاری کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’لڑکیوں/خواتین کے اپنے اہل خانہ کے ساتھ آنے پر کوئی پابندی نہیں، شادی شدہ جوڑوں پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے۔‘‘
دوسری جانب دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے جامع مسجد میں اکیلی لڑکیوں کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کو بالکل غلط قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ عورت کو عبادت کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ مردکو۔ وہ جامع مسجد کے امام کو نوٹس جاری کر رہی ہے، اس طرح کسی کو بھی خواتین کے داخلے پر پابندی کا حق نہیں ہے۔
سواتی مالیوال نے کہا کہ شاہی امام کا ایسا فیصلہ شرمناک اور غیر آئینی اقدام ہے۔