قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے پیر کو علما پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کو انتہا پسندی کے برے اثرات سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے اسلام کے حقیقی رواداری اور متوازن اصولوں کو عوام کے سامنے لانا چاہئے۔
ڈوبھال آج ہندوستان اور انڈونیشیا کے انڈین اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے مذکورہ باتیں ’ہندوستان اور انڈونیشیا میں بین المذاہب امن اور سماجی ہم آہنگی کی ثقافت کو فروغ دینے میں علمائے کرام کا کردار‘ کے موضوع پر ایک مکالمے میں اپنے افتتاحی خطاب میں کہی۔
دن بھر جاری رہنے والے اس پروگرام میں، علمائے کرام’اسلام: تسلسل اور تبدیلی‘، ’ ہم آہنگی بین المذاہب سوسائٹی‘اور ’بھارت اور انڈونیشیا میں بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کا مقابلہ‘ کے عنوانات پر تین سیشنز میں شرکت کریں گے۔
ڈوبھال نے کہا کہ ہندوستان اور انڈونیشیاکو مہذب معاشرے ہونے کے ناطے، انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے یکساں انداز اپنانا چاہیے۔ دونوں ممالک کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا یکساں سامنا ہے۔ دونوں ممالک میں دنیا میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے۔ جہاں انڈونیشیا مسلمانوں کی سب سے بڑی تعداد کا ملک ہے ، وہیں بھارت دنیا میں مسلمانوں کی تیسری سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے۔
اجیت ڈوبھال نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ وہ سب سے زیادہ اور تیزی سے انتہا پسند نظریے سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس سے بچانے کے لیے انہیں اپنی توانائی کو صحیح سمت میں چلانا ہو گا۔
توانائی کو صحیح سمت میں لگانے سے وہ سماجی تبدیلی کے محرک اور ترقی پسند معاشرے کا حصہ بنیں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ برادریوں کے درمیان بقائے باہمی کے نظریے کو فروغ دیا جائے اور اس کے خلاف کیے جانے والے گمراہ کن پروپیگنڈے کا مقابلہ کیا جائے۔