بغداد،05دسمبر(انڈیا نیرٹیو)
اتوار کوعراقی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے شمال میں نینوی گورنری کے مشرق میں ترک زیلیکان بیس کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔مشرقی دجلہ میں پیشمرگہ فورسز کے اہلکار سربست بابری نے کہا کہ کرد میڈیا نیٹ ورک (روودا) کی رپورٹ کے مطابق آٹھ کاتیوشا راکٹوں نے بیس کو نشانہ بنایا۔مقامی ویب سائٹس نے اطلاع دی ہے کہ نینویٰ کے دارالحکومت موصل کے مضافات میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
قبل ازیں ترکیہ کے اڈے کے آس پاس کے چار ’گراڈ‘ راکٹ داغے گئے تھے جس کی عراقی سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے۔ہفتے کے روز ’لواء احرار العراق‘ گروپ نے ترکیہ کے اڈے کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔یہ بریگیڈ عراق میں کسی قیادت یا اسے اپنانے والی جماعت کے طور پر نہیں جانا جاتا، لیکن یہ شمالی عراق میں تعینات ترک افواج کو نشانہ بنا کر سرگرم عمل تھا اور وہ بار بار ان ٹھکانوں پر بمباری کا اعلان کرتی ہے۔انقرہ اپنی سرحدوں کے قریب شمالی عراق میں تقریباً 40 فوجی مراکز اور اڈے رکھتا ہے، جہاں وہ 25 سال سے زیادہ عرصے سے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے جنگجوؤں کا پیچھا کر رہا ہے، جسے انقرہ اور اس کے مغربی اتحادی ’دہشت گرد‘ تنظیم قرار دیتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ترکیہ نے حالیہ دنوں میں شمالی شام اور عراق میں باغی گروپوں سے تعلق رکھنے والے مشتبہ اہداف پر فضائی حملے شروع کیے تھے۔ یہ حملے استنبول میں 13 نومبرکو ہونے والے خونریز بم دھماکے کے جواب میں کیے گئے جس کا الزام انقرہ نے کرد گروپوں پر لگایا تھا۔دوسری طرف کرد گروپوں نے استنبول بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا جس میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔