کیف،25دسمبر(انڈیا نیرٹیو)
یوکرین کے شہرکھیرسن پرہفتے کے روز روسی فوج کے حملے میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور58 زخمی ہوگئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد شاہراہوں پر خون آلود لاشیں بکھری پڑی تھیں۔
یوکرینی صدر ولودی میرزیلنسکی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرایسی تصاویر شائع کی ہیں جن میں سڑکوں پر جلتی ہوئی کاروں اورکھڑکیوں اورلاشوں کونکالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
انھوں نے ساتھ لکھا ہے کہ ’’سوشل نیٹ ورکس زیادہ ترممکنہ طورپران تصاویر کو ‘حساس مواد’ کے طور پر نشان زد کریں گے لیکن یہ حساس مواد نہیں بلکہ یہ یوکرین اور یوکرینیوں کی حقیقی زندگی ہے‘‘۔وہ مزید لکھتے ہیں:’’یہ فوجی تنصیبات نہیں ہیں … یہ دہشت گردی ہے، یہ ڈرانے دھمکانے اور خوشی کی خاطر قتل ہے‘‘۔
انٹرفیکس یوکرین نیوزایجنسی کے مطابق کھیرسن کے علاقائی گورنر یاروسلاو یانوشیویچ نے قومی ٹیلی ویڑن کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر10 ہو گئی ہے۔علاقائی کونسل کے نائب سربراہ یوری سوبولوسکی نے کہا کہ ایک میزائل شہر کے فریڈم اسکوائر کے قریب ایک سپرمارکیٹ کے باہرگرا ہے۔
ماسکو کی جانب سے اس حملے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا جہاں صدرولادی میرپوتین کا کہنا تھا کہ ان کی فوجیں یوکرین میں فاشزم کے خلاف لڑرہی ہیں اور روس کی سلامتی کے لیے مغربی خطرے کے خلاف مزاحمت کررہی ہیں۔
واضح رہے کہ روس یوکرین میں اپنے حملوں میں شہریوں کو نشانہ بنانے سے انکار کرتا ہے۔رائٹرز آزادانہ طور پر کھیرسن میں ہلاکتوں کی اطلاعات کی تصدیق کرنے سے قاصر تھا۔
یوکرین نے نومبرمیں 24 فروری کے حملے کے بعد اس شہر پر دوبارہ قبضہ کرلیا تھا۔ یہ روس کا واحد علاقائی دارالحکومت ہے۔ کیف کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے روسی افواج دریائے نیپرو کے اس پار سے شہر پر بھاری گولہ باری کررہی ہیں۔