دو بول کیا کسی نے سچائیوں کے بولے
اس کے خلاف سارا سنسار ہو گیا
دریاباد،بارہ بنکی (ابوشحمہ انصاری)
انجمن فروغ علم و ادب کے زیر اہتمام علی آباد میں ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی سرپرستی محمد شمیم،صدارت مشیر احمد اور نظامت جنید علی آبادی نے کی جب کہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے حافظ زین العابدین کانپوری نے شرکت کی۔نشست کے منتخب اشعار نذر قارئین ہیں۔
دو بول کیا کسی نے سچائیوں کے بولے
اس کے خلاف سارا سنسار ہو گیا ہے
عمران علی آبادی
سرجھوٹےخداؤں کےکبھی خم نہیں ہوتے
دنیا میں اگر رحمت عالم نہیں ہوتے
حافظ زین العابدین کانپوری
ایک سے اک حسیں جواں دیکھا
کوئی تم سا نہیں ہزاروں میں
نورعین چمن ولی
اب محبت کا تقاضہ آگیا ہے اے عظیم
ایک دوجے کو گلے ہنس کر لگانا چاہیے
عظیم علی آبادی
غرق سب ہو گئے بیچ مجھدار میں
ناخدا جب ہمارے خدا بن گئے
جنید علی آبادی
اس دور میں وفا ہے جہالت عروج پر
اب ہاتھ میں قلم نہیں تلوار چاہیے
وفا علی آبادی
اس موقع پر پردھان احتشام الحق انصاری،نور عالم،محمد علیم،شکیل احمد،منا،امیر،محمد مختار،محمد طارق،ابو طالب،محمد مشیر،راشد،محمد اسلام،محمد کفیل کے علاوہ قصبہ کے ادب نواز لوگ موجود تھے۔نشست کے اختتام پر انجمن کے جنرل سکریٹری عمران علی آبادی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔