نئی دہلی، 13؍ جنوری
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج دنیا کے سب سے طویل دریائی کروز۔ایم وی گنگا ولاس کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہری جھنڈی دکھائی اور وارانسی میں ٹینٹ سٹی کا افتتاح بھی کیا۔
تقریب کے دوران انہوں نے 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے کئی دیگر اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ریور کروز ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم کی کوششوں کے عین مطابق، اس سروس کے آغاز کے ساتھ ہی ریور کروز کی بہت بڑی غیر استعمال شدہ صلاحیت کھل جائے گی اور یہ ہندوستان کے لیے ریور کروز ٹورازم کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بھگوان مہادیو کی ستائش کی اور لوہڑی کے پرمسرت موقع پر سب کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے ہمارے تہواروں میں خیرات، اعتقاد، تپسیا اور اعتقاد اور ان میں ندیوں کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دریائی آبی گزرگاہوں سے متعلق منصوبوں کو مزید اہمیت حاصل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کاشی سے ڈبرو گڑھ تک سب سے طویل دریائی کروز کو آج جھنڈی دکھا کر روانہ کیا جا رہا ہے جو دنیا کے سیاحتی نقشے پر شمالی ہندوستان کے سیاحتی مقامات کو سامنے لائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج وارانسی، مغربی بنگال، اتر پردیش اور بہار، آسام میں 1000 کروڑ کی لاگت کے دیگر پروجیکٹوں سے مشرقی ہندوستان میں سیاحت اور روزگار کے مواقع کو فروغ حاصل ہو گا۔
ہر ہندوستانی کی زندگی میں دریائے گنگا کے مرکزی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کناروں کے آس پاس کا علاقہ آزادی کے بعد کے عرصے میں ترقی میں پیچھے رہ گیا جس کی وجہ سے اس علاقے سے آبادی کا بڑے پیمانے پر اخراج ہوا۔ وزیر اعظم نے اس ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے دوہرے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔ ایک طرف نمامی گنگا کے ذریعے گنگا کو صاف کرنے کی مہم چلائی گئی اور دوسری طرف ’ارتھ گنگا‘ کا آغاز کیا گیا۔ ’ارتھ گنگا‘ میں ان ریاستوں میں معاشی حرکیات کا ماحول بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جہاں سے گنگا گزرتی ہے۔
کروز کے پہلے سفر پر جانے والے بیرونی ممالک کے سیاحوں سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’’آج ہندوستان کے پاس سب کچھ ہے اور بہت کچھ ایسا ہے جو آپ کی سمجھ سے بھی بالا تر ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کا تجربہ صرف دل سے کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس قوم نے خطے یا مذہب، مسلک یا ملک سے قطع نظر ہر کسی کا کھلے دل سے خیرمقدم کیا ہے اور دنیا کے تمام حصوں سے آنے والے سیاحوں کا خیرمقدم کیا ہے۔
دریائی کروز کے تجربے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ اس میں ہر ایک کے لیے کچھ خاص ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روحانیت کے خواہاں افراد، کاشی، بودھ گیا، وکرمشیلا، پٹنہ صاحب اور ماجولی جیسی منزلوں کا احاطہ کریں گے، کثیر القومی کروز کے تجربے کی تلاش میں آنے والے سیاحوں کو بنگلہ دیش میں ڈھاکہ کے راستے جانے کا موقع ملے گا، اور جو لوگ ہندوستان کے قدرتی تنوع کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں سندربن اور آسام کے جنگلات سے گزریں گے۔
یہ دیکھتے ہوئے کہ کروز 25 مختلف ندی نالوں سے گزرے گا، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کروز ان لوگوں کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے جو ہندوستان کے دریائی نظام کو سمجھنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ ان لوگوں کے لیے ایک سنہری موقع ہے جو ہندوستان کے بے شمار پکوان اور کھانوں کو تلاش کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے تبصرہ کیا ’’اس کروز پر ہندوستان کے ورثے اور اس کی جدیدیت کے غیر معمولی امتزاج کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کروز ٹورازم کے نئے دور پر کہ جہاں ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، روشنی ڈالتے ہوئے کہا’’صرف غیر ملکی سیاح ہی نہیں بلکہ وہ ہندوستانی جو اس طرح کے تجربے کے لیے مختلف ممالک کا سفر کرتے ہیں، اب شمالی ہندوستان کی طرف جا سکتے ہیں‘‘۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بجٹ کے ساتھ ساتھ لگژری تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے کروز ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے ملک کے دیگر اندرون ملک آبی گزرگاہوں پر بھی اسی طرح کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔