سرینگر۔ 18؍ جنوری
رپورٹ: زبیر قریشی
وادی کشمیر کے نوجوان اب خود روزگار کمانے پر یقین رکھنے لگے ہیں۔ ان میں اچھی خاصی تعداد ان لڑکیوں کی بھی ہے جنہوں نے سبھی ٹیبوز کو مات دیتے ہوئے اپنی ایک منفرد چھاپ چھوڑی ہے۔
اس کی عمدہ مثال کشمیر کی ڈاکٹر رخسار سعید کی لی جا سکتی ہے جنہوں نے فوڈ ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنا کاروبار شروع کیا اور وادی کشمیر کی پہلی ایسی خاتون کے طور ابھری جنہوں نے فروزن فوڈ وینچر شروع کیا۔
آج کی تاریخ میں ڈاکٹر رخسار نہ صرف خود روزگار کما رہی ہے بلکہ کئی دیگر لڑکیوں کو بھی روزگار فراہم کر رہی ہے۔ ڈاکٹر رخسار کا یہ کارنامہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ انہوں نے شادی کے بعد دو بچوں کی پرورش سمیت اپنے شوق کو بھی پروان چڑھایا۔
ڈاکٹر رخسار کہتی ہیں کہ انکے سسرال والوں نے اس کی ہر ممکن مدد کی۔خالص (Khalis) نامی اس وینچر کی شروعات ڈاکٹر رخسار نے سال 2019 میں کی۔ “خالص فوڈ” فروزن چکن پروڈکٹس کی ایک وسیع رینج پیش کرتا ہے، جو فرائی / بیک کرنے کے لیے تیار ہے۔
ہر پروڈکٹ کو معیاری اجزاء کا استعمال کرتے ہوئے احتیاط سے تیار کیا جاتا ہے۔ڈاکٹر رخسار کے مطابق یہ خیال انہیں دو بچوں کی پرورش کے دوران ذہن میں آیا جہاں انہیں ایسے کھانے کی ضرورت محسوس ہوئی جو آسانی سے تیار کیا جاسکے اور وہ معیاری بھی ہو۔”میں نے “خالص” نام اسی لئے رکھا کیوں کہ میں اپنے کھانے کو خالص پیور بنانا چاہتی تھی۔
ایسا کھانا جو آسانی سے دستیاب ہو اور معیار و ذائقہ کے ساتھ بھی کمپرومائز نہ ہو” ۔ ملاپ نیوز نیٹ ورک کے زبیرقریشی کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر رخسار نے مزید کہا کہ فوڈ ٹیکنالوجی میں ڈاکٹوریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد گھر میں کھانے کا چھوٹا سا کاروبار شروع کرنا میری شدوع سے ہی پسند رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منجمد کھانے کے تحفظ اور تصور سے ہمیشہ حیران تھی کہ میں نےایسے منجمند اسنیکس تیار کرنے کی کوشش کی جس میں تازگی اور ذائقہ کو برقرار رکھا جا سکے اور الحمدلله میں نے اس میں کامیابی حاصل کر لی۔
“کافی محنت اور کوشش کے بعد میں نے تازگی اور ذائقہ کو برقرار رکھتے ہوئے اور ان پر سمجھوتہ کیے بغیر انہیں کھانے کے شوقین کے لئے آسانی سے دستیاب کرایا۔
اس کا مقصد یہی تھا کہ کھانا پکانا آسان ہو اور کھانے کے لیے تیار حلال اسنیکس ہمیشہ دستیاب ہوں”ڈاکٹر رخسار کے اس وینچر کو عوامی سطح پر کافی پسند کیا جا رہا ہے آج کی تاریخ میں انکے کئی مستقل خریدارہیں بھی جو اسے متواتر کھانا پسند کر رہے ہیں۔
سرینگر ضلع کے کئی ڈیپارٹمنٹل اسٹورز پر بھی “خالص” کے پروڈکٹس دستیاب ہیں جبکہ یہ آن لائن بھی دستیاب ہیں۔ وادی کشمیر میں رخسار دیگر لڑکیوں کے لئے ایک تحریک کی صورت ابھری ہیں۔