مچھلی کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ ان غذاؤں میں شامل ہے جو صحت مند کہلاتی ہے۔ اگر رینبو ٹراؤٹ مچھلی کی بات کی جائے تو یہ ایسی منفرد مچھلیوں میں شمار کی جاتی ہے جو کہ ذائقہ سے بھر پور ہوتی ہے۔
ایسے میں ایک منفرد پہل کے تحت ذیشان اور اس کے دو دوستوں نے ٹراؤٹ مچھلی کو عام کرنے اور نجی ٹراوٹ فارم مالکان کو بازاری سہولیات فراہم کرنے کی خاطر شہر سرینگر کے رعناواری علاقے میں “کشمیر ٹراؤٹ”کے نام سے اپنی نوعیت کا پہلا رینبو مچھلیوں کا آوٹ لیٹ کھولا یے۔
جہاں پر اب ہر وقت یہ منفرد مچھلیاں دستیاب رہتی ہیںدر اصل 2020 میں ذی شان نے اپنے دو دوستوں کے ساتھ مل کر ٹراؤٹ مچھلیوں کا یہ کاروبار شروع کیاہے۔اگچہ پہلے پہل انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم انہوں نے ہمت اور حوصلے سے کام لے کر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی اور آج کی تاریخ میں نہ صرف ڈھائی سو ٹراؤٹ کاشتکار ان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں بلکہ شہر سرینگر کے کئی علاقوں میں اب ٹراؤٹ بہ آسانی سے دستیاب ہونے لگی ہے۔
وادی کشمیر میں ٹروٹ فارمنگ کا کاروبار کافی پراناہے۔ 19 دسمبر 1900 کو اسکاٹ لینڈ سے ٹروٹ کے 1800 انڈے یہاں آئے تھے۔ پھر اس کی فارمنگ کی گئی اور اس کی نسل کو آگے بڑھایا گیا۔
ایک وقت میں رینبو نایاب مچھلی مانی جاتی تھی کیونکہ ان مچھلیوں کی افزائش محکمہ فشریز کے چند فارموں تک ہی محدود تھی لیکن آج رینبو نہ صرف نجی فارموں میں دستیاب ہے بلکہ اب یہ بازارمیں بھی بہ آسانی دستیاب ہونی لگی ہے۔”کشمیر ٹراوٹ” کے اس فارم کے ذریعے سرینگر اور اس کے متصل علاقوں کے لوگوں کے لیے ٹراؤٹ ملنا آسان ہوگیا وہیں یہاں پر ریسٹورنٹ کی سہولیت بھی موجود ہے جہاں پر ٹراوٹ کا مزا لیا جاسکتا ہے اور اپنی پسند کے مطابق پکا کر ٹراؤٹ کو مٹکے میں گھر بھی لیا جاسکتا ہے۔
ذی شان کہتے ہیں کہ ٹراؤٹ مچھلیوں کا مزا لینے کے لیے اب کسی خاص دن یا لائن میں کھڑا رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔لوگ کسی بھی وقت آن لائن آرڈر بھی کرسکتے ہیں۔جنوبی کشمیر کا ضلع اننت ناگ قدرتی چشموں سے مالا مال ہے۔جس وجہ سے اننت ناگ کو ’”دی لینڈ آف سپرنگس‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ایسے میں یہاں کے قدرتی چشموں کا پانی منفرد اقسام کی مچھلیوں کی پیداوار کے لئے بھی کافی موزوں ہے۔
اننت ناگ ضلع میں ایشا کا سب سے بڑا ٹراؤٹ بریڈنگ فارم بھی موجود ہے۔آبی وسائل کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے محکمہ فشریز کی جانب سے ٹراؤٹ کلچر کو عام کرنے کی کافی کوششیں کی جا رہی ہیں۔جس سے نہ صرف محکمہ کو سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی حاصل ہوتی یے بلکہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے بھی فراہم ہوتا ہے۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے تحت محکمہ فشریز نے قاضی گنڈ کے پانزتھ علاقہ میں ایک ٹراؤٹ مچھلی یونٹ کا قیام عمل میں لایا ہے۔
یہ ضلعے کا ایک ایسا گاؤں ہے جہاں سب سے زیادہ قدرتی چشمے موجود ہیں۔ محکمہ فشریز کی اس کامیاب کوشش کے بعد مذکورہ فارم کو مزید وسعت دی گئی، جس کے بعد مارچ 2018 میں ٹراؤٹ ہیچری فارم بھی قائم کیا گیاہے۔اس وقت ٹراؤٹ ہیچری فارم پانزتھ میں سالانہ 4 لاکھ انڈے پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ وہیں فارم سے چار سے پانچ ٹَن ٹراؤٹ مچھلیاں تیار کی جاتی ہیں، جس سے محکمہ کو 20 سے 25 لاکھ کی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔
مذکورہ فارم میں ڈنمارک اور انگلستان سے درآمد ہشدہ رینبو ٹراوٹ نسل مچھلیاں اور ان کے انڈے تیار کئے جاتے ہیں۔ جنوبی اور شمالی کشمیر کے کئی ٹراوٹ فارموں سے یہ رینبو مچھلیاں یہاں پہنچتی ہیں اور جدید تکنیک سے تیار کئے گئے اس ایکویرم میں انہیں پھر رکھا جاتا ہے۔
ذی شان کا کہنا ہےاس کاروبار کا مقصد کشمیر میں ٹراؤٹ کلچر کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس نایاب مچھلی کو ملک کے دیگر حصوں تک بھی پہنچانا ہے ۔حال ہی میں ذی شان کو اپنے دو دوستو کے ہمراہ دبئ ایکسپو میں شرکت کرنے کا موقع بھی ملا جہاں انہوں نے وہاں بطور انٹرپرنیور کشمیر کی نمائندگی کی۔